بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
میں رہتے نہیں اس لیے اب خشکی آگئی ہے جس کی وجہ سے لوگ ان سے بھاگتے ہیں۔ دیکھیے! اہل محبت، اللہ والوں کی غلامی کے صدقے میں میرے کچھ شعر ہوئے ہیں ؎ شرطِ توحید کامل یہی ہے عشق ہو آپ کا قلب و جاں میں گر نہ صَلِّ علٰی ہو زباں پر کیا اثر ہوگا آہ و فغاں میں اس شخص کی توحید مکمل نہیں جس کے قلب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق نہ ہو۔ اگر دُرود شریف نہیں پڑھوگے تو تمہاری دعائیں،تمہاری آہ و فغاں قبول نہیں ہوں گی۔ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے جس کو اختر نے نظم کردیا۔ اگر یہ اشعار ساری مسجدوں میں لکھ دیے جائیں توان شاء اللہ کسی فرقے کا آدمی آپ کا سر نہیں پھاڑے گا،ان کی غلط فہمی دور ہوجائے گی۔ وہ پھر کہیں گے کہ بھائی یہ تو عاشق رسول ہیں اور پانچوں وقت مسجد میں آتے ہوئے اور مسجد سے جاتے ہوئے دُرود شریف پڑھ رہے ہیں۔ حکمت کی چوتھی تفسیر مَاتُکْمَلُ بِہِ النُّفُوْسُ یہ فعل مضارع مجہول ہے۔ وہ علوم کہ جن سے انسانوں کے نفس اللہ والے بن جاتے ہیں۔ مِنَ الْاَحْکَامِ وَالْمَعَارِفِ ایسے احکام ایسے علوم ومعارف بیان کیے جائیں جن سے انسان کا نفس مجلّٰی، مصفّٰی، مزکّٰی ہوکر اللہ والا بن جائے۔ وہ سب حکمت میں داخل ہیں۔ مَاتُکْمَلُ بِہِ النُّفُوْسُ مضارع مجہول،یہ مَفْعُوْلْ مَالَمْ یُسَمَّ فَاعِلُہٗ ہوکر مرفوع ہورہا ہے، اس پر پیش ہے مَاتُکْمَلُ بِہِ النُّفُوْسُ مِنَ الْاَحْکَامِ وَالْمَعَارِفِ میں مِنْ بیانیہ ہے کہ وہ کیا چیز ہے جس سے نفوس پاک ہوتے ہیں؟ اللہ کے احکام کو اور معارف کو محبت و عظمت کے ساتھ بیان کرو تاکہ معرفت حاصل ہو۔ معرفت سے محبت پیدا ہوگی اور محبت سے فرماں برداری کی توفیق ہوگی۔ اگر معرفت اور پہچان نہیں ہے تو پھر محبت بھی نہیں ہوگی۔ ناظم آباد میں میرے پاس دو شیخ الحدیث آئے۔ دونوں پاس بیٹھے ہوئے تھے اور دونوں ساتھ پڑھے ہوئے تھے مگر پہچان نہیں تھی، کیوں کہ چالیس