بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
کہاں یہ میری قسمت یہ طواف تیرے گھر کا میں جاگتا ہوں یا ربّ یا خواب دیکھتا ہوں جس کواللہ پر فدا ہونا نصیب ہوجائے سمجھ لو کہ اس کو صحیح مستی ملی ہے۔اولیاءاللہ والی مستی ملی ہے،مقبولینِ بارگاہ کی مستی ملی ہے۔اور جس پر گناہ کی مستی سوار ہوتی ہے یہ اللہ کے مردود بندوں کی مستی ہے۔عذابِ الٰہی اور قہرِالٰہی کی مستی ہے۔ ڈرجاؤ۔جب کبھی دیکھو کہ تقاضا معصیت کا شدید ہورہا ہے تو رونا شروع کردو کہ اے خدا!اس قہر کی مستی سے ہم کو پاک فرمادے۔ اصلاحِ قلب کی اہمیت تو اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ اپنے دو پیغمبروں کا واقعہ بیان فرماتے ہیں۔ دیکھیے! دل کی اصلاح جو ہے نہایت اہم چیز ہے، اگر دل کی اصلاح نہ ہو تو کعبہ شریف میں بھی مزہ نہیں آئے گا۔ اللہ کے گھر کا وہی مزہ لیتا ہے جو گھر والے سے محبت رکھتا ہے۔ آپ کسی کے گھر جائیں لیکن اگر گھر والے سے محبت نہیں تو مزہ نہیں آئے گا۔ اس لیے میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃاللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک شخص نے ایک بزرگ سے کہا کہ میں حج کرنے جارہا ہوں۔ فرمایا: فرض حج کرلیا؟ عرض کیا: ہاں کرلیا۔تو اس بزرگ نے فرمایا کہ جس کے گھر جارہے ہو کیا اس گھر والے سے تمہاری جان پہچان ہے؟ کہا: جان پہچان تو نہیں ہے۔ فرمایا کہ ایک سال میرے پاس رہ جاؤ۔ ایک سال کے بعد جب گئے تو اتنا مزہ آیا کہ دس بارہ جو حج کیے تھے اس کے سامنے کچھ نہیں تھے۔ جتنی زیادہ اللہ تعالیٰ کی معرفت اور محبت ہوگی اتنی ہی کعبہ کی عظمت اور اس کا مزہ آئے گا۔ طواف بیت الرّب اور طواف ربّ البیت اولیاء اللہ کو بیتُ الرّب سے ربّ البیت مل جاتا ہے۔ اللہ والے بیتُ اللہ کا خالی اللہ کے گھر کا طواف نہیں کرتے،وہ صاحبِ خانہ کا بھی طواف کرتے ہیں،ان کو خالی گھر کی زیارت نصیب نہیں ہوتی،بصیرتِ قلب سے صاحبِ خانہ کی بھی زیارت ہوتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎