بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے نام ساتھ ساتھ نازل نہ فرمانے کا راز پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کا نام اللہ تعالیٰ نے ساتھ ساتھ نازل نہیں فرمایا۔ وَاِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ کے بعد اَلْقَوَاعِدَ ، مِنْ اور اَلْبَیْتِ تین الفاظ اور نازل فرمائے پھر وَاِسْمٰعِیْلُ کو آخر میں نازل کیا۔مفسر عظیم علّامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب باپ بیٹے دونوں ایک ساتھ بنارہے تھے تو دونوں کا نام ساتھ ساتھ کیوں نازل نہیں فرمایا؟ ابراہیم علیہ السلام کے لفظ کو نازل فرماکر اسماعیل علیہ السلام کے لفظ کو ذرا فاصلے سے نازل کیا اور بیچ میں تین لفظ اَلْقَوَاعِدَ اور مِنْ اور اَلْبَیْتِ بڑھادیے تاکہ اُمت یہ نہ سمجھے کہ تعمیرِکعبہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں برابر کے درجے میں شامل ہیں، بلکہ قیامت تک اُمت کو یہ معلوم ہوجائے کہ اصل تعمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہے اور اسماعیل علیہ السلام ان کے معین کے درجےمیں ہیں۔ فَاِنَّہٗ کَانَ صَغِیْرًا وَّمُعِیْنًا لَّہٗ 5؎ وہ اس وقت چھوٹے تھے اور ان کے معین و مددگار تھے۔ مددگار اور ہوتا ہے،اصل تعمیر کرنے والا مستری اور ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس مفسرِ عظیم علامہ آلوسی بغدادی مفتی بغداد کو جزائے عظیم دے اور ان کی قبر کو نور سے بھردے۔ کتنا پیارا نکتہ بیان کیا کہ دونوں پیغمبروں کے ناموں میں ذرا سا فاصلہ کردیا تاکہ دونوں میں مساوات لازم نہ آئے، بانیٔ کعبہ میں اور معین تعمیرِ کعبہ میں برابری لازم نہ آئے اورمعلوم ہو کہ کعبہ اصل میں ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر ہے اور اسماعیل علیہ السلام ان کے معین و مددگار ہیں۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا میں انبیاء کی شانِ عبدیت کا ظہور ہے پھر ان بزرگوں نے دونوں پیغمبروں نے دُعا مانگی: رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ اے ہمارے ربّ! ازراہِ کرم ہمارے اس عمل کو قبول فرمالیجیے۔ تَقَبَّلْ باب تَفَعُّلْ ہے جس _____________________________________________ 5؎روح المعانی:385البقرۃ(127)،داراحیاءالتراث،بیروت