بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
فرمایا: وَالطَّیِّبَاتُ اور میرا سب مال اے اللہ! آپ پر فدا ہو، میری مالی عبادتیں آپ ہی کے لیے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَبَرَکَاتُہٗ اے نبی! میری برکتیں آپ پر نازل ہوں۔جو ہم پر مال خرچ کرے گا ہماری برکتیں اس پر نازل ہوں گی۔برکت کے معنیٰ کیا ہیں؟ امام راغب اصفہانی لکھتے ہیں کہ برکت کے معنیٰ ہیں فیضانِ خیراتِ الٰہیہ۔ اللہ تعالیٰ کی خیرات کی بارش۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر خیر اور بھلائی کی بارش ہوجائے۔ مسجد سے نکلتے وقت روزی مانگنے کا راز تو وَبَرَکَاتُہٗ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے برکات نازل ہوتی ہیں اور مسجد سے نکلتے وقت جو دعا ہے اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ تو فضل سے مراد رزق ہے۔ فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ 9؎جب نماز پوری ہوچکے تو زمین پر چلو پھرو اور خدا کی روزی تلاش کرو۔ (ترجمہ بیان القرآن) اب دوکان کھولو، روزی تلاش کرو۔فضل سے مراد یہاں روزی ہے۔ جب رزق کا نام اللہ نے فضل رکھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھادیا کہ جب عبادت کرکے مسجد سے نکلو تو اللہ میاں سے کہو اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ اے اللہ! میں آپ سے آپ کے رزق کا سوال کرتا ہوں۔ مطلب یہ کہ اے اللہ! باطن تو نور سے بھرگیا،عبادت کرکے آرہے ہیں مگر آپ نے پیٹ بھی تو دیا ہے،اب اس کے لیے کچھ چائے، ڈبل روٹی، انڈا، مکھن بھی دیجیے۔ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللہِ سے اس دعا کا ایک خاص ربط ہے۔ نبی سے زیادہ اللہ کامزا ج شناس کوئی نہیں ہوسکتا۔ جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ کے بعد وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللہِ اللہ تعالیٰ روزی کی تلاش کی اجازت دے رہے ہیں تو رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد سے نکلتے وقت یہ دعا سکھادی کہ اب اللہ تعالیٰ سے روزی مانگو کہ اے اللہ! اب ہم مسجد سے نکل رہے ہیں ہم لوگوں کو روزی بھی دیجیے۔ _____________________________________________ 9؎الجمعۃ:10