Deobandi Books

بعثت نبوت کے مقاصد

ہم نوٹ :

19 - 34
رَحِیْم کے اس تقدم و تأخر میں اللہ تعالیٰ نے معتزلہ کا رَد فرمادیا کہ اے نالائقو! اگر میں تمہاری توبہ کو قبول کرلیتا ہوں تو یہ قانونی طور پر مجھ پر فرض نہیں ہے۔ میں رحیم ہوں شانِ رحمت سے تمہاری توبہ کو قبول کرتا ہوں، شانِ قانون سے نہیں، شانِ ضابطہ سے نہیں۔ آہ! کیا بلاغت ہے! اللہ تعالیٰ کے کلام میں کیا بلاغت ہے! ذرا دیکھو تو سہی! بھلا کوئی انسانی کلام ایسا ہوسکتا ہے؟اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ شانِ رحمت سے ہم بندوں کی توبہ قبول کرتے ہیں۔
غَفُوْرٌ اور  وَدُوْدٌ   کا ربط
اسی طرح وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ میں ایک خاص ربط ہے۔ میں پھولپور کے تالاب میں اپنے حضرت شیخ کے کپڑے دھورہا تھا،حضرت مسجد میں تلاوت کررہے تھے،تلاوت کرتے کرتے حضرت دوڑ کر آئے اور فرمایا: حکیم اختر! جلدی آؤ،اس وقت ایک عجیب وغریب علم عطا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وَہُوَ الْغَفُوْرُ الْوَدُوْدُ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی بخشش کی صفت غَفُوْرُ کی صفت کے بعد وَدُوْدُ کیوں نازل فرمایا؟اس لیے کہ اے بندو! معلوم ہے کہ ہم تم کو بہت کیوں معاف کرتے ہیں؟ کیوں کہ ہم تم سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ دوسرا نام وَدُوْدُ جو نازل فرمایا یہ سبب ہے مغفرت کا۔ یعنی اے بندو! تمہیں ہم جلد معاف کیوں کرتے ہیں؟ تو حضرت نے اپنی پوربی زبان میں فرمایا تھا کہ مارے میا کے یعنی مارے محبت کے،میا کہتے ہیں پورب کی زبان میں محبت کو، مامتا کو۔ کیا عجیب الہامی علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غَفُوْرُکے بعد وَدُوْدُ نازل فرماکر یہ بتادیا کہ ہم تمہیں جو جلد معاف کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں تم سے بے حد محبت ہے، پالنے کی محبت ہے۔ جو بلّی پالتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس بلّی کی بھی محبت دل میں ڈال دیتے ہیں، کُتّا پالتا ہے تو اس سے بھی محبت ہوجاتی ہے اور ہم ربّ العالمین تمہیں پالتے ہیں تو ہمیں تم سے محبت نہ ہوگی؟ جو ظالم توبہ ہی نہ کرے وہی خسارے میں رہتا ہے۔
مقاصدِ بعثتِ نبوت
اس کے بعد دونوں پیغمبروں نے ایک دعا مانگی:
رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 مستیٔ قہر و عذاب 10 1
4 اصلاحِ قلب کی اہمیت 11 1
5 طواف بیت الرّب اور طواف ربّ البیت 11 1
6 مسلمان بیت اللہ کو نہیں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں 12 1
7 علّامہ شامی کی اولیاء اللہ سے عقیدت اور سمتِ کعبہ کا ایک مسئلہ 13 1
8 وَاِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ کی تفسیر 13 1
9 حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے نام ساتھ ساتھ نازل نہ فرمانے کا راز 14 1
10 رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا میں انبیاء کی شانِ عبدیت کا ظہور ہے 14 1
11 اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کی تفسیر 15 1
12 سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ کا ربط 15 1
14 تمام مناسکِ حج وحی سے بتائے گئے 16 1
15 رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ سے کیا مراد ہے؟ 15 12
19 کعبہ شریف زمین کے بالکل وسط میں ہے 16 1
20 تفسیر تُبْ عَلَیْنَا 17 1
21 انبیاء علیہم السلام کی توبہ سے کیا مراد ہے؟ 17 1
22 اَلتَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ کے تقدّم و تأخّر کے دو عجیب نکتے 18 1
23 فرقۂ معتزلہ کا رد 18 1
24 مقاصدِ بعثتِ نبوت 19 1
25 یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ سے مکاتبِ قرآن اور دارالعلوم کا ثبوت 20 1
26 وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت 20 1
27 تعلیم اور تزکیہ کے تقدم و تأخر کے اسرارِ عجیبہ 22 1
28 تعلیمِ کتاب میں حکمت کی اہمیت 22 1
29 حکمت کی پانچ تفسیریں 23 1
30 دخولِ مسجد کی دعا اور قعدہ میں تشہد کے رموز 23 29
31 مسجد سے نکلتے وقت روزی مانگنے کا راز 24 29
33 حکمت کی تیسری تفسیر 26 29
34 صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کی شرح اور طریق السنۃ کی تعلیم 25 29
36 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حکمتِ دینیہ 26 29
37 حکمت کی چوتھی تفسیر 27 29
38 حکمت کی پانچویں تفسیر 28 29
39 تفسیر اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ 29 29
Flag Counter