بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
سال کے بعد ملے تھے۔ دونوں اجنبی کی طرح میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے، میں نے تعارف کرایا کہ یہ خیرالمدارس کے محدث ہیں اور یہ ٹنڈوالہیار کےمحدث ہیں،یہ سننا تھا کہ دونوں کھڑے ہوگئے اور ایک دوسرے کے سینے سے لپٹ گئے کہ ارے! ہم دونوں تو ساتھ پڑھتے تھے۔ تو محبت کب ہوئی؟ جب معرفت ہوئی، ورنہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اجنبی کی طرح۔ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے لیکن محبت کا جوش نہیں ہورہا تھا، عدمِ معرفت سے عدمِ محبت تھی۔ جب میں نے تعارف کرایا تو دونوں کھڑے ہوکر لپٹ گئے اور میرا شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح جو معرّف بندے کی اللہ سے جان پہچان کرادے اس کا بھی شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔ اگر چار سال کے بچے کو اس کا ابّا چھوڑ کر چلا جائے اور بیس سال کے بعد آئے تو وہ بچہ اپنے ابّا کو نہیں پہچانے گا،اپنے ساتھ ایک بڑے میاں کو لے جائے گا کہ بڑے میا ں آپ میرے ابّا کو دیکھے ہوئے ہیں،پہچانتے ہیں،چلیں آپ ایئرپورٹ۔ ایئرپورٹ پر ایک بڈھا کہتا ہے کہ بیٹا! بستر اُٹھاؤ، تو وہ کہے گا کہ کیا بیٹا بیٹا کررہے ہو، میں اپنے ابّا کو ڈھونڈ رہا ہوں۔ تو وہ بڈھا معرّف کہتا ہے کہ ارے! یہی تو تیرا ابّا ہے۔ تب بے چارہ رو کر معافی مانگتا ہے کہ ابّا مجھے معاف کردیجیے، میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔تو ایسے ہی جب اللہ والوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی پہچان ہوجاتی ہے تب وہ اللہ کی عبادت نماز،روزہ کرتا ہے اور نظر بچانے کی تکلیف اُٹھاتا ہے اور کہتا ہے اللہ میاں!اب تک جو میں نےآپ کے احکام کے بوجھ نہیں اُٹھائے میری نالائقی تھی، معاف فرمادیجیے۔ حکمت کی پانچویں تفسیر اور پانچویں تفسیر ہے وَضْعُ الْاَشْیَاءِ فِیْ مَحَالِّہَا 11؎ محل کی جمع محال ہے یعنی ہر چیز کواس کے محل میں استعمال کیا جائے۔ جس چیز کو جس کام کے لیے اللہ نے بنایا اس کو اسی کام میں استعمال کرو۔ آنکھیں کعبہ شریف دیکھنے کے لیے، والدین کو دیکھنے کے لیے ہیں، جو اپنے ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھتا ہےاس کو ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے،ان آنکھوں کو وہاں خرچ کرو۔ یَنْظُرُ اِلٰی وَالِدَیْہِ جو اپنے والدین کو دیکھے محبت سے نَظرَۃَ رَحْمَۃٍ رحمت _____________________________________________ 11؎روح المعانی:387/1،البقرۃ(127)،داراحیاءالتراث،بیروت