Deobandi Books

بعثت نبوت کے مقاصد

ہم نوٹ :

15 - 34
میں خاصیت تکلّف کی ہے جس کے معنیٰ ہوئے کہ بہ تکلّف قبول فرمالیجیے۔ ہماری قابلیت کو نہ دیکھیے، آپ کی عظمتِ غیرمحدود کے شایانِ شان ہماری تعمیر نہیں ہے۔آپ کے کعبہ مکرمہ کی جو شان ہے ویسی تعمیر ہم سے نہ ہوسکی۔ لیکن آپ ازراہِ کرم قبول فرمالیجیے۔
اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کی تفسیر
اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ آپ سننے والے جاننے والے ہیں۔ان دو ناموں سَمِیْعْ اور عَلِیْمْ کے نزول کی وجہ بیان کی کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں اپنی یہ دو صفات کیوں نازل فرمائیں؟اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ  یعنی اَلسَّمِیْعُ لِدَعَائِنَا آپ ہماری دعا کو سن رہے ہیں،وَالْعَلِیْمُ  بِنِیَّاتِنَااور ہماری نیت سےآپ باخبر ہیں کہ ہم نے آپ ہی کے لیےیہ کعبہ بنایا ہے۔ سبحان اللہ! کتنی پیاری تفسیر کی۔
سَمِیْعٌ و عَلِیْمٌ   کا ربط
سَمِیْعْ اور عَلِیْمْ میں ایک خاص ربط ہے۔ دنیا میں آدمی بعض وقت سنتا تو ہے لیکن دل کے حال سے باخبر نہیں ہوتا۔سَمِیْعْ تو ہوتا ہے عَلِیْمْ نہیں ہوتا مثلاً ایک شخص دوسرے شخص کے سامنے اس کی خوب تعریف کررہا ہے لیکن دل میں بغض رکھتا ہے، تو دوسرا شخص سن تو رہا ہے لیکن دل کے بغض سے بے خبر ہے۔ سَمِیْعْ تو ہے عَلِیْمْ نہیں،اور اللہ تعالیٰ کے لیےیہ محال ہے۔کیوں کہ وہ ہر ظاہر و باطن سے باخبر ہیں۔ لہٰذا دونوں پیغمبروں نے سَمِیْعْ کے بعد عَلِیْمْ فرمایا کہ آپ ہماری دعا کو سن بھی رہے ہیں اور ہمارے دل کے حال سے بھی باخبر ہیں کہ ہم نے صرف آپ کے لیے کعبہ تعمیر کیا ہے۔
رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ سے کیا مراد ہے؟
اس کے بعد دونوں پیغمبروں نے دعا مانگی: 
رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً  لَّکَ6؎
_____________________________________________
6؎                     البقرۃ:128
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 مستیٔ قہر و عذاب 10 1
4 اصلاحِ قلب کی اہمیت 11 1
5 طواف بیت الرّب اور طواف ربّ البیت 11 1
6 مسلمان بیت اللہ کو نہیں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں 12 1
7 علّامہ شامی کی اولیاء اللہ سے عقیدت اور سمتِ کعبہ کا ایک مسئلہ 13 1
8 وَاِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ کی تفسیر 13 1
9 حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے نام ساتھ ساتھ نازل نہ فرمانے کا راز 14 1
10 رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا میں انبیاء کی شانِ عبدیت کا ظہور ہے 14 1
11 اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کی تفسیر 15 1
12 سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ کا ربط 15 1
14 تمام مناسکِ حج وحی سے بتائے گئے 16 1
15 رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ سے کیا مراد ہے؟ 15 12
19 کعبہ شریف زمین کے بالکل وسط میں ہے 16 1
20 تفسیر تُبْ عَلَیْنَا 17 1
21 انبیاء علیہم السلام کی توبہ سے کیا مراد ہے؟ 17 1
22 اَلتَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ کے تقدّم و تأخّر کے دو عجیب نکتے 18 1
23 فرقۂ معتزلہ کا رد 18 1
24 مقاصدِ بعثتِ نبوت 19 1
25 یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ سے مکاتبِ قرآن اور دارالعلوم کا ثبوت 20 1
26 وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت 20 1
27 تعلیم اور تزکیہ کے تقدم و تأخر کے اسرارِ عجیبہ 22 1
28 تعلیمِ کتاب میں حکمت کی اہمیت 22 1
29 حکمت کی پانچ تفسیریں 23 1
30 دخولِ مسجد کی دعا اور قعدہ میں تشہد کے رموز 23 29
31 مسجد سے نکلتے وقت روزی مانگنے کا راز 24 29
33 حکمت کی تیسری تفسیر 26 29
34 صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کی شرح اور طریق السنۃ کی تعلیم 25 29
36 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حکمتِ دینیہ 26 29
37 حکمت کی چوتھی تفسیر 27 29
38 حکمت کی پانچویں تفسیر 28 29
39 تفسیر اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ 29 29
Flag Counter