بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
تو حکمت کی پانچ تفسیروں میں سے دو تفسیریں ہوگئیں: 1) حَقَائِقُ الْکِتَابِ وَ دَقَائِقُہٗ 2) طَرِیْقُ السُّنَّۃِ صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کی شرح اور طریق السنۃ کی تعلیم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا طریقہ سکھائیں،مثلاً نماز تو فرض ہے مگر نماز کا پورا طریقہ قرآن شریف میں نہیں ہے۔ بتایئے! قرآن شریف میں کہیں التحیات ہے؟ مغرب کی تین رکعات کہیں ہیں؟قرآنِ پاک تو نماز پڑھنے کا حکم دیتا ہے،لیکن کیسے پڑھیں وہ ہے طریق السنۃ۔نبی کے طریقے پر جو نماز ادا ہوگی وہ قبول ہوگی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ 10؎ اے صحابہ! نماز ایسے پڑھو جیسے میں پڑھتا ہوں، صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ ایسے پڑھو جیسا کہ تم مجھے نماز پڑھتے دیکھ رہے ہو۔ یہ صرف صحابہ کی آنکھوں کو شرف حاصل ہے جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حالتِ نماز میں پایا ہے۔ صحابہ کے علاوہ کون ہے جس نے پیغمبر کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہو، خواہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہوں کسی کو یہ شرف حاصل نہیں۔یہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی قسمت تھی جنہوں نے کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کا مقام پایا۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جیسا تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو بس اس کی نقل کردو، اس کی صورت بنالو۔ نبوّت کی نماز کی باطنی کیفیت تمہیں کہاں حاصل ہوسکتی ہے، مقامِ نبوّت کی طرح تمہاری نماز کہاں ہوسکتی ہے،بس تم میری نقل کرلو۔جیسے میں نماز میں اُٹھتا بیٹھتا ہوں جیسے رکوع اور سجدہ کرتا ہوں،تم میرے قیام و قعود و رکوع و سجود کی نقل کرلو تو نقل کی برکت سے تمہیں سب انعام مل جائے گا،تمہاری نماز قبول ہوجائے گی۔ صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ جیسا تم مجھے دیکھتے ہو کہ میں نماز پڑھتا ہوں تم اس کی نقل کردو ورنہ وہ دل کہاں سے پاؤگے جو پیغمبر کے سینے میں ہے، وہ مقامِ نبوت کہاں سے پاؤگے،لہٰذا تمہارا کام نقل سے بنے گا۔ _____________________________________________ 10؎صحیح البخاری:88/1 باب الاذان للمسافر اذا کانوا جماعۃ، المکتبۃ المظہریۃ