بعثت نبوت کے مقاصد |
ہم نوٹ : |
|
بعثتِ نبوت کے مقاصد اَلْحَمْدُلِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۲۷﴾ 3؎پچھلے جمعہ کو یہ آیت میں نے تلاوت کی تھی مگر اس کی تفسیر نہ ہوسکی کہ مضامین دوسرے آگئے اور بارش پر نہ بادلوں کو اختیار ہے نہ کسانوں کو اختیار ہے۔ جب حکم ہوجاتا ہے تو وہی بادل پانی برساتے ہیں اور وہی بادل پتھر برسادیتے ہیں بجائے مفید بارش کے،اور جہاں برسنے کی اُمید ہوتی ہے وہاں سے دور بھگاکر دوسری جگہ بارش کردیتے ہیں۔ اسی طرح مضامین کی آمد بھی اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے،دعا کرکے بیٹھ جاتا ہوں کہ جو مضمون آپ کے بندوں کے لیے مفید ہو وہی دل میں عطا فرما دیجیے۔میں خود بیان نہیں کرتا، بھیک مانگ کر بیٹھتا ہوں جو مالک بھیک دے دے گا وہی ہم آپ کو پیش کردیں گے۔ایک بھکاری اور ایک فقیر کے پاس کیا ہے! مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ بجز چیزے کہ دادی من چہ دارم جو کچھ آپ نے عطا فرمایا ہے اس کے علاوہ اور میں کیا رکھتا ہوں ؎ چہ می جوئی ز جیب و آستینم آپ میری جیب و آستین کی تلاشی نہ لیجیے۔آپ کو تو سب معلوم ہے جو کچھ آپ دیں گے وہی تو _____________________________________________ 3؎البقرۃ:127