Deobandi Books

بعثت نبوت کے مقاصد

ہم نوٹ :

12 - 34
حج  کردن  زیارت  خانہ   بود
جو کعبہ کو دیکھ لے، عرفات کے میدان میں پہنچ جائے اس کا حج ہوجاتا ہے، لیکن  ؎
حج  ربّ  البیت  مردانہ   بود
حج ربِّ البیت کرنا، جو گھر والا ہے اس کی زیارت کرنایہ اولیاء اللہ کا کام ہے۔
مسلمان بیت اللہ کو نہیں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں
اسی لیے میرے شیخ نے فرمایا کہ ایک ہندو نے کہا کہ مولوی صاحب ہم کو پتھر کے بُت پوجنے سے منع کرتے ہو، لیکن آپ کا کعبہ شریف جہاں آپ لوگ سجدہ کرتے ہو وہ بھی تو پتھر کا ہے، پھر ہم میں اور آپ میں کیا فرق ہے؟ ہمارے اور تمہارے درمیان کیا فرق ہے؟ میں پتھر کا بُت پوجتا ہوں اور تم کعبہ شریف جو پتھر کا ہے وہاں سجدہ کرتے ہو۔ یہ واقعہ میرے مرشدِ اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا۔ ان مولانا نے ہندو کو جواب دیا    ؎
کافر  ہے  جو  سجدہ  کرے  بُت  خانہ  سمجھ  کر
اگر ہم کعبہ کو سجدہ کریں تو ہم کافر ہوجائیں  ؎
کافر  ہے  جو  سجدہ  کرے  بُت  خانہ  سمجھ  کر
سر   رکھا   ہے   ہم   نے   درِ   جانانہ  سمجھ  کر
ہم نے تو محبوب کی چوکھٹ پر سر رکھا ہے کہ میرے محبوب کا گھر ہے۔ہم گھر کو سجدہ نہیں کرتے۔ گھر والے کو سجدہ کرتے ہیں۔یہ تو محض سمت ہے۔یہ تو ہمارے محبوب نے رُخ بتایا ہےکہ جب کعبہ کی طرف تمہارا رُخ ہوگا تو تمہاری نماز بھی قبول، سجدہ بھی قبول۔یہ رُخ             اللہ تعالیٰ نے متعین فرمایا ہے۔بیتُ اللہ کو سجدہ کرنے کو خدا نے نہیں فرمایا،اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ بیتُ اللہ جو ہےیہ اللہ ہے۔ فرمایا کہ یہ تو ہمارا گھر ہے۔ طواف کرنے کے لیے، حج کے ارکان ادا کرنے کے لیے، اس کو خدا  مت سمجھنا۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حجرِاسود کا بوسہ لیا تو آپ رونے لگے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی رونے لگے،آپ        صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر! کیوں روتے ہو؟ عرض کیا کہ جب خدا کا رسول رو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرضِ مرتب 7 1
3 مستیٔ قہر و عذاب 10 1
4 اصلاحِ قلب کی اہمیت 11 1
5 طواف بیت الرّب اور طواف ربّ البیت 11 1
6 مسلمان بیت اللہ کو نہیں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں 12 1
7 علّامہ شامی کی اولیاء اللہ سے عقیدت اور سمتِ کعبہ کا ایک مسئلہ 13 1
8 وَاِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ کی تفسیر 13 1
9 حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے نام ساتھ ساتھ نازل نہ فرمانے کا راز 14 1
10 رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا میں انبیاء کی شانِ عبدیت کا ظہور ہے 14 1
11 اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ کی تفسیر 15 1
12 سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ کا ربط 15 1
14 تمام مناسکِ حج وحی سے بتائے گئے 16 1
15 رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ سے کیا مراد ہے؟ 15 12
19 کعبہ شریف زمین کے بالکل وسط میں ہے 16 1
20 تفسیر تُبْ عَلَیْنَا 17 1
21 انبیاء علیہم السلام کی توبہ سے کیا مراد ہے؟ 17 1
22 اَلتَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ کے تقدّم و تأخّر کے دو عجیب نکتے 18 1
23 فرقۂ معتزلہ کا رد 18 1
24 مقاصدِ بعثتِ نبوت 19 1
25 یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ سے مکاتبِ قرآن اور دارالعلوم کا ثبوت 20 1
26 وَیُزَکِّیْہِمْ سے خانقاہوں کے قیام کا ثبوت 20 1
27 تعلیم اور تزکیہ کے تقدم و تأخر کے اسرارِ عجیبہ 22 1
28 تعلیمِ کتاب میں حکمت کی اہمیت 22 1
29 حکمت کی پانچ تفسیریں 23 1
30 دخولِ مسجد کی دعا اور قعدہ میں تشہد کے رموز 23 29
31 مسجد سے نکلتے وقت روزی مانگنے کا راز 24 29
33 حکمت کی تیسری تفسیر 26 29
34 صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ کی شرح اور طریق السنۃ کی تعلیم 25 29
36 حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی حکمتِ دینیہ 26 29
37 حکمت کی چوتھی تفسیر 27 29
38 حکمت کی پانچویں تفسیر 28 29
39 تفسیر اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ 29 29
Flag Counter