Deobandi Books

مقام اولیاء صدیقین

ہم نوٹ :

23 - 34
اور مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب چراغ کی بتی کی روئی کالی ہوجاتی ہے تو روشنی مدھم ہوجاتی ہے اس کو بتی پر گُل آنا کہتے ہیں، جس کو قینچی سے کاٹتے ہیں تو پھر چراغ کی روشنی اور تیز ہوجاتی ہے۔ اس طرح نفس میں گناہوں کے جتنے زیادہ تقاضے ہوں گھبراؤ مت، گناہ کے تقاضے ہونا یہ ایمان کی بتی پر گل آنا ہے تو جس طرح دنیا کے چراغ کی بتی کاٹنے سے روشنی بڑھتی ہے اسی طرح نفس کی بُری خواہش کی گردن کاٹو تو تمہارا ایمان وتقویٰ بڑھ جائے گا، لہٰذا تقاضائے معصیت سے مت گھبراؤ کہ ہمیں تو اب تک گناہوں کے وسوسے آرہے ہیں، اتنے دن سے خانقاہ میں ہیں ہمیں کیا ملا؟ ارے اگر بتی کاٹنے کی توفیق مل گئی تو سب کچھ مل گیا۔ مولانا نے سارے عالم کو للکارا ہے؎
گر   مرا   صد   بار   تو   گردن   زنی
اے دنیا والو! اگر جلال الدین رومی کی گردن تم سو دفعہ اُڑا دوگے، سینکڑوں  دفعہ تم میری گردن کاٹوگے تو کیا ہوگا؎
ہمچو     شمعے      بر فروزم     روشنی
مثل شمع کے میں اپنی روشنی بڑھاتا ہی رہوں گا۔ کیا مطلب؟ کہ اے نفس اگر تو مجھ سے گناہ کرانے کا تقاضا کرے گا تو میں اپنے ایمان کی بتی جو گل رسیدہ ہے، (گُل رسیدہ زندگی میں پہلی دفعہ بول رہا ہوں) جس پر گُل آرہا ہے یعنی کالی ہورہی ہےاس کو میں کاٹتا رہوں گا اور اپنے اللہ کی محبت کی روشنی بڑھاتا رہوں گا، لہٰذا تقاضائے نفس ایمان کی بتی کے گل ہیں ان کو کاٹنے سے روشنی بڑھاتے رہو، مایوس نہ ہو۔ مایوسی کس چیز کا نام ہے؟ ہاں! بتی کاٹنے کی ہمت حاصل کرو، گل پر نہ عاشق ہوجاؤ، لَا اِلٰہَ کی قینچی مضبوط رکھو بہ حرص روشنی اِلَّا اللہْ، اللہ کے نور کی حرص میں تم اپنے نفس کے تقاضائے معصیت کے گل کو کاٹتے رہو، روشنی بڑھتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں کہ ہم کو تقاضائے معصیت دے دیں اور ان کو دبانے کی قوت وہمت نہ دیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے گل کو کاٹنے کے لیے لَا اِلٰہَ کی قینچی دی ہے، لیکن اگر لَا اِلٰہَ کی درانتی کچھ گھس گئی ہے، کاٹنے میں سست ہورہی ہے تو جاؤ شیخِ کامل کی صحبت میں رہو تاکہ وہ اس کو ذرا گھس دے، اس کی کاٹ کو تیز کردے اور آپ کو اللہ کی محبت کے لوکاٹ کھانے کے مواقع فراہم کرے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 ندامت…بندوں کا ایک امتیازی شرف 11 1
4 حوالۂ کتب اورحوالۂ قطب کا فرق 11 1
5 قیمتی لباس پہننے کا ایک مسئلہ 11 1
6 ولایت کا مدار تقویٰ ہے 13 1
7 توبہ اور دریائے قُرب 14 1
8 توبہ کے معنیٰ 14 1
11 نافرمانی سے فرماں برداری کی طرف واپس آنا 15 8
12 غفلت سے ذکر کی طرف واپس آنا 15 8
13 غیبوبت سے حضوری کی طرف واپس آنا 17 8
14 بنیادِ ولایت تقویٰ ہے 18 1
15 تائب اور نادم گناہ گار بھی ولی اللہ ہے 18 1
16 حیا کی تعریف 19 1
17 تقویٰ کی دائمی فرضیت اور اس کی وجہ 19 1
18 نفس کی حیلولت اور نورِ نسبت کی عجیب تمثیل 20 1
19 مقامِ صدیقین 21 1
20 صدیقین کے شہداء سے افضل ہونے کی وجہ 21 19
21 جانِ پاکِ نبوت میں صدیقِ اکبر کی محبت 22 19
22 صدیق زندہ شہید ہوتا ہے 22 19
23 دروازۂ صدیقیت قیامت تک کھلا رہے گا 24 19
24 صدیقین کی چار تعریفات 24 1
25 اللہ کی ولایت کے لوازمات 25 24
26 صدیق کی پہلی تعریف 26 24
27 صدیق کی دوسری تعریف 27 24
28 صدیق کی تیسری تعریف 28 24
29 صدیق کی چوتھی تعریف 29 24
30 شہادت کا راز 30 1
31 مقامِ اولیاء صدیقین کے حصول کا طریقہ 31 1
32 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام 31 1
33 خلاصۂ تقریر 32 1
Flag Counter