مقام اولیاء صدیقین |
ہم نوٹ : |
اور مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب چراغ کی بتی کی روئی کالی ہوجاتی ہے تو روشنی مدھم ہوجاتی ہے اس کو بتی پر گُل آنا کہتے ہیں، جس کو قینچی سے کاٹتے ہیں تو پھر چراغ کی روشنی اور تیز ہوجاتی ہے۔ اس طرح نفس میں گناہوں کے جتنے زیادہ تقاضے ہوں گھبراؤ مت، گناہ کے تقاضے ہونا یہ ایمان کی بتی پر گل آنا ہے تو جس طرح دنیا کے چراغ کی بتی کاٹنے سے روشنی بڑھتی ہے اسی طرح نفس کی بُری خواہش کی گردن کاٹو تو تمہارا ایمان وتقویٰ بڑھ جائے گا، لہٰذا تقاضائے معصیت سے مت گھبراؤ کہ ہمیں تو اب تک گناہوں کے وسوسے آرہے ہیں، اتنے دن سے خانقاہ میں ہیں ہمیں کیا ملا؟ ارے اگر بتی کاٹنے کی توفیق مل گئی تو سب کچھ مل گیا۔ مولانا نے سارے عالم کو للکارا ہے ؎گر مرا صد بار تو گردن زنی اے دنیا والو! اگر جلال الدین رومی کی گردن تم سو دفعہ اُڑا دوگے، سینکڑوں دفعہ تم میری گردن کاٹوگے تو کیا ہوگا ؎ہمچو شمعے بر فروزم روشنی مثل شمع کے میں اپنی روشنی بڑھاتا ہی رہوں گا۔ کیا مطلب؟ کہ اے نفس اگر تو مجھ سے گناہ کرانے کا تقاضا کرے گا تو میں اپنے ایمان کی بتی جو گل رسیدہ ہے، (گُل رسیدہ زندگی میں پہلی دفعہ بول رہا ہوں) جس پر گُل آرہا ہے یعنی کالی ہورہی ہےاس کو میں کاٹتا رہوں گا اور اپنے اللہ کی محبت کی روشنی بڑھاتا رہوں گا، لہٰذا تقاضائے نفس ایمان کی بتی کے گل ہیں ان کو کاٹنے سے روشنی بڑھاتے رہو، مایوس نہ ہو۔ مایوسی کس چیز کا نام ہے؟ ہاں! بتی کاٹنے کی ہمت حاصل کرو، گل پر نہ عاشق ہوجاؤ، لَا اِلٰہَ کی قینچی مضبوط رکھو بہ حرص روشنی اِلَّا اللہْ ، اللہ کے نور کی حرص میں تم اپنے نفس کے تقاضائے معصیت کے گل کو کاٹتے رہو، روشنی بڑھتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں کہ ہم کو تقاضائے معصیت دے دیں اور ان کو دبانے کی قوت وہمت نہ دیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے گل کو کاٹنے کے لیے لَا اِلٰہَ کی قینچی دی ہے، لیکن اگر لَا اِلٰہَ کی درانتی کچھ گھس گئی ہے، کاٹنے میں سست ہورہی ہے تو جاؤ شیخِ کامل کی صحبت میں رہو تاکہ وہ اس کو ذرا گھس دے، اس کی کاٹ کو تیز کردے اور آپ کو اللہ کی محبت کے لوکاٹ کھانے کے مواقع فراہم کرے۔