Deobandi Books

مقام اولیاء صدیقین

ہم نوٹ :

12 - 34
میں کتنے ٹھاٹ سے رہتا ہوں۔ ابّا جب اس کی یہ بات سنتا ہے تو اس کا کان پکڑکر دو طمانچہ مارکر وہ لباسِ فاخرہ چھین لیتا ہے کہ تم اس کے اہل نہیں ہو، تمہارے ظرف نے اس کا تحمل نہیں کیا، تم کم ظرف ہو۔ اور ایک بچے کو باپ وہی اچھا لباس دیتا ہے تو وہ بھائیوں سے کہتا ہے واہ رے میرے ابا! واہ رے میرے ابا! واہ رے میرے ابا! اس کی رٹ میرے ابا کی ہے کہ ہمارے ابا نے ہم پر کیا کرم فرمایا  ؎
آپ  چاہیں  ہمیں  ہے  کرم  آپ  کا
ورنہ  ہم  چاہنے   کے   تو   قابل  نہیں
ہم اس قابل نہیں تھے، یہ ابّا کا کرم ہے۔ تو صوفیا کی بھی دو قسمیں ہیں، اگر بہترین لباس پہن کر اپنے اندر تکبر اور دوسرے بندوں کے مقابلے میں احساسِ برتری پیدا ہوجائے تو یہ لباس اس کے لیے جائز نہیں ہے۔لیکن جو میرے ربّا میرے ربّا کی ہی رٹ رکھے ،کہ واہ رے میرے ربّا اس کے لیے ایسا لباس پہننے میں کوئی مضایقہ نہیں۔ اور دیکھو جو اچھا لباس پہن کر واہ رے ابّا کہے گا تو ابّا خوش ہوں گے یا نہیں؟ اس وقت اس کے نہ پہننے میں باپ کی ناراضگی ہوگی۔ اگر وہ نہ پہنے تو ابّا کہیں گے کہ ظالم میں نے تیرے لیے سعودیہ سے جبہ لاکردیا تو نے کیوں نہیں پہنا؟ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک فقیر پھٹا کمبل پہنے ہوئے بیٹھا تھا، اتنے میں آسمان سے آواز آئی کہ اے فقیر! مجھے تیرا یہ کمبل اچھا نہیں لگ رہا ہے، بہت پرانا کٹا پھٹا ہوگیا ہے اسے فوراً پھینک دے۔ اس نے فوراً دور جھاڑی میں اُٹھاکر پھینک دیا۔ اتنے میں ایک رئیس نیا کمبل لے کر آیا اور اس نے کہا حضرت! آپ کو ایک کمبل ہدیہ پیش کرنا چاہتا ہوں،کیا آپ قبول فرمائیں گے؟ تو اپنے دل میں کہتے ہیں کہ پرانا تو پھنکوادیا، اب نیا بھی نہ قبول فرمائیں گے تو کہاں جائیں گے؟ یہ تو میں نے آپ کو ہنسانے کے لیے کہہ دیا، ورنہ اس فقیر نے تو یہ کہا تھا کہ اب نیا نہیں قبول کروں گا تو کہاں جاؤں گا، کیا سردی میں مروں گا؟ تو یہ جبہ مجھے اللہ نے ہدیہ بھیجا، میں خریدتا نہیں ہوں، میں اپنا کُرتا پاجامہ تک نہیں بنواتا تو جبہ کہاں سے لوں گا؟ مجھے تو  سر سے پیر تک سب ہدیہ ہے، کیا کروں؟ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سے ایک شخص نے پوچھا کہ آپ کے پاس حکیم الامت کا کوئی تبرک ہے؟ جس کو دیکھ کر میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو یاد کروں۔ فرمایا: میرے پاس کوئی تبرک نہیں ہے، عبدالغنی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 7 1
3 ندامت…بندوں کا ایک امتیازی شرف 11 1
4 حوالۂ کتب اورحوالۂ قطب کا فرق 11 1
5 قیمتی لباس پہننے کا ایک مسئلہ 11 1
6 ولایت کا مدار تقویٰ ہے 13 1
7 توبہ اور دریائے قُرب 14 1
8 توبہ کے معنیٰ 14 1
11 نافرمانی سے فرماں برداری کی طرف واپس آنا 15 8
12 غفلت سے ذکر کی طرف واپس آنا 15 8
13 غیبوبت سے حضوری کی طرف واپس آنا 17 8
14 بنیادِ ولایت تقویٰ ہے 18 1
15 تائب اور نادم گناہ گار بھی ولی اللہ ہے 18 1
16 حیا کی تعریف 19 1
17 تقویٰ کی دائمی فرضیت اور اس کی وجہ 19 1
18 نفس کی حیلولت اور نورِ نسبت کی عجیب تمثیل 20 1
19 مقامِ صدیقین 21 1
20 صدیقین کے شہداء سے افضل ہونے کی وجہ 21 19
21 جانِ پاکِ نبوت میں صدیقِ اکبر کی محبت 22 19
22 صدیق زندہ شہید ہوتا ہے 22 19
23 دروازۂ صدیقیت قیامت تک کھلا رہے گا 24 19
24 صدیقین کی چار تعریفات 24 1
25 اللہ کی ولایت کے لوازمات 25 24
26 صدیق کی پہلی تعریف 26 24
27 صدیق کی دوسری تعریف 27 24
28 صدیق کی تیسری تعریف 28 24
29 صدیق کی چوتھی تعریف 29 24
30 شہادت کا راز 30 1
31 مقامِ اولیاء صدیقین کے حصول کا طریقہ 31 1
32 حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام 31 1
33 خلاصۂ تقریر 32 1
Flag Counter