ہے کہ اگر دیوار گرگئی تو اس کے بچے جو یتیم ہیں، چھوٹے ہیں، کمزور ہیں، اپنے حق سے محروم ہوجائیں گے، لہٰذا یہ دیوار بھی نہ گرے، جب یہ لڑکے بڑے ہوجائیں پھر یہ دیوار گرجائے تاکہ وہ اپنا خزانہ لے لیں۔ ابھی گرنے میں خطرہ ہے کہ بچے کمزور ہیں، خاندان دشمن ہوتا ہی ہے، رشتہ دار سب مال لوٹ لیں گے تو میرے اس وفادار بندے کی ذُریات پر بلا آجائے گی۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک روایت میں ہے کَانَ الْاَبَ السَّابِعَ وہ ساتواں باپ تھا اور ایک روایت میں ہے کہ کَانَ الْاَبَ الْعَاشِرَ3؎ دسواں باپ تھا۔
لاہور کے ایک صاحب نے مجھے بتایا کہ انہوں نے مفتی محمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت اُٹھائی جو جامعہ اشرفیہ کے بانی اور حکیم الامت کے بڑے خلیفہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مجلس میں مفتی صاحب نے یہ بات کہی کہ کَانَ الْاَبَ السَّابِعَ وہ ساتواں باپ تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر میں اس روایت کو علماء کے سامنے بحوالہ مفتی محمد حسن صاحب پیش کروں گا تو اس کا وہ وزن نہیں ہوگا جو اصل حوالہ کا ہوگا، لہٰذا میں نے تفسیر روح المعانی کی طرف رجوع کیا تو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا تھا کہ کَانَ الْاَبَ السَّابِعَ اَوِ الْاَبَ الْعَاشِرَ کہ وہ مرد صالح ان یتیم بچوں کا ساتواں باپ تھا یا دسواں۔تو اللہ والوں کی دس دس پشتوں تک اللہ کی رحمت برستی ہے۔
مومنینِ کاملین کی اولاد کا ایک خاص اعزاز
حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ والا بن کر دنیا سے چلا جائے اور اس کی اولاد صرف فرض، واجب، سنت مؤکدہ ادا کرے، زیادہ تہجد اور نوافل اپنی نالائقی، غفلت اور سستی سے نہ کرسکے، لیکن پھر بھی وہ ان ہی کے ساتھ لاحق کردی جائے گی۔ یہ اس اللہ والے کا دل خوش کرنے کے لیے ہوگا۔ اَلۡحَقۡنَا بِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَ مَاۤ اَلَتۡنٰہُمۡ مِّنۡ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ4؎ کی تفسیر دیکھیے۔
حکیم الامت نے بیان القرآن میں اور علامہ آلوسی رحمۃاللہ علیہ نے روح المعانی میں
_____________________________________________
3؎ روح المعانی:16/13، الکہف(82)،داراحیاء التراث، بیروت
4؎ الطور: 21