روحانی ڈاکٹر اور ان کا طریقۂ علاج
اسی طرح جس کو گناہ کرنے کی عادت پڑگئی ہو تو اس کی اصلاح کروائے، اس کے لیے روحانی ڈاکٹر موجود ہیں، اللہ والے صالحین موجود ہیں، ان سے ملو۔ دیکھیے! دو سال ہوجانے کے بعد بچے پر ماں کا دودھ پینا حرام ہوجاتا ہے، لیکن اگر کوئی بچہ پھر بھی دودھ پینے کے لیے ماں سے لڑرہا ہو، چلّا رہا ہو تو ماں اس کا علاج کرتی ہے اور نیم کی پتی پیس کر چھاتی پر لگالیتی ہے، اب جب صاحب زادہ منہ لگاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ اماں کا دودھ بہت کڑوا ہے، حالاں کہ کڑوا نہیں ہے۔ اس نے علاج کیا ہے تاکہ اس نالائق کی حرام عادت چھوٹے۔ ایسے ہی اللہ والے گناہوں کی چھاتیوں پر اللہ کے خوف کے نیم کی پتیاں لگادیتے ہیں، ذکر اللہ کی برکت سے، اللہ اللہ کی برکت سے اور اللہ والوں کی صحبت سے دل میں ایسا یقین پیدا ہوجاتا ہے کہ گناہ خود بخود چھوٹ جاتے ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ والوں کے پاس اس لیے نہیں جاتے کہ پھر سینما چھوڑنا پڑے گا، گناہ چھوڑنا پڑیں گے اور تمام مزے داری کی زندگی چھوڑنا پڑے گی۔
میرے شیخ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ یہ شخص بے وقوف ہے، اللہ والوں کے پاس جانے سے گناہ چھوڑنا نہیں پڑتے، خود بخود چھوٹ جاتے ہیں اور چھوٹنے کے بعد وہ پچھتاتا بھی نہیں، بلکہ کہتا ہے کہ اللہ تیرا شکر ہے کہ دنیا میں ہی جنت کی زندگی حاصل ہوگئی۔
مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ کی صوفیا کے نزدیک ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ اللہ والوں کو دنیا ہی میں ایک جنت گناہ چھوڑنے پر بھی ملتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی حضوری جَنَّۃٌ فِی الدُّنْیَا بِالْحُضُوْرِ مَعَ الْمَوْلٰی کیوں کہ گناہ میں رہنا دوزخ کی زندگی ہے، آدمی ہر وقت بے چین اور پریشان رہتا ہے، جب گناہ چھوٹ گیا تو آدمی سکون سے جیتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ یہ ہے جَنَّۃٌ لِتَرْکِ الْمَعْصِیَۃِ7؎ یہ جنت ترکِ معصیت سے ملتی ہے۔
_____________________________________________
7؎ مرقاۃ المفاتیح:161/5 ،کتاب اسماءاللہ تعالٰی،باب رحمۃ اللہ،المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان