اقدامِ خودکشی کیا اور خود میں نے بھی خودکشی کی کوشش کی، پھر میں نے دل بہلانے کے لیے مختلف ملکوں کے سفر شروع کردیے۔ اسی دوران کہیں تبلیغی جماعت والوں کو دیکھا کہ انہیں بڑی آسانی سے نیند آجاتی ہے۔ یہ سڑک پر، دریا کے کنارے اور مسجدوں کی چٹائیوں پر خراٹے لیتے ہیں اور ہم کو مخمل کے گدوں پرValium-5 کھاکر بھی نیند نہیں آتی۔ تو میں نے دل میں سوچا کہ ان کے پاس ضرور کوئی اعلیٰ کوالٹی کی چیز ہے، لہٰذا میں ان کے ساتھ لگ گیا، پھر اسلام قبول کرلیا۔ اب میں مولوی بن رہا ہوں۔ بعد میں فرانس کا یہ لڑکا جامعہ فاروقیہ سے فارغ ہوا۔
تو میں عرض کررہا ہوں کہ مصائب وحوادث میں فرشتوں کی ڈیوٹی کیا ہوتی ہے؟ اللہ والے جو دین پر جمے رہتے ہیں، دنیا میں حوادث کے وقت ان پر ملائکہ صبر اور سکینہ کا فیض دیتے رہتے ہیں اور آخرت میں ان کے استقبال کے لیے اور انہیں مبارک باد پیش کرنے کے لیے جنت کے دروازوں سے داخل ہوں گے:
وَذُرِّیّٰتِہِمۡ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَدۡخُلُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ کُلِّ بَابٍ16؎
وغیرہ خود آیات میں وارد ہے۔
تکمیلِ تمنّا کی جگہ جنت ہے
وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ کا ترجمہ یہ ہوا کہ اس جنت میں جس چیز کو تمہارا دل چاہے گا تمہارے لیے موجود ہے اور وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ کا یہ ترجمہ ہے کہ جو چیز تم مانگو گے وہ بھی موجود ہے یعنی دونوں اقسام کی خواہشات کا انتظام ہے، ایک تو بلااختیار دل چاہ گیا۔ بعض وقت دل میں ارادہ نہیں ہوتا اور دِل چاہ جاتا ہےتو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر اِضطرار بلا اختیار بھی تمہارے دِل میں کوئی آرزو پیدا ہوئی وہ بھی میں پوری کردوں گا۔ اور اگر تم اپنے اختیار سے کوئی نعمت مانگوگے وہ بھی دوں گا۔ سبحان اللہ! وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَاتَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ یہ اضطراری خواہشات کی تکمیل ہےاور وَلَکُمۡ فِیۡہَامَا تَدَّعُوۡنَ اور جو مانگو گے وہ بھی دوں گا، یہ اختیاری خواہشات کی تکمیل ہے۔
_____________________________________________
6؎ الرعد:23