Deobandi Books

خون تمنا کا انعام

11 - 34
ایک مولوی صاحب اُدھر سے جارہے تھے ان کی یہ بات سن کر کہنے لگے ھٰذَا کَافِرٌ وہ بزرگ بھی عربی جانتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا! ذرا اِدھر تو تشریف لائیے، آپ نے مجھ پر کفر کا فتویٰ کیوں لگایا؟ مولانا نے کہا آپ کہہ رہے ہیں، نہ میں تیرا بندہ نہ تو میرا خدا تو میں تیرا کہنا کیوں مانوں؟ بزرگ نے ان سے کہا کہ پہلے آپ مجھ سے یہ بھی تو پوچھتے کہ میں یہ بات کس سے کہہ رہا ہوں؟ میرا مخاطب کون ہے؟ میں یہ بات اپنے نفس سے کہہ رہا ہوں، میرا نفس بار بار مجھے ایک گناہ کے لیےاُ کسارہا تھا، اس لیے میں اپنے نفس سے کہہ رہا تھا کہ میں تیرا کہنا کیوں مانوں؟ تو میرا خدا نہیں ہے نہ میں تیرا بندہ ہوں، اللہ کا بندہ ہوں، اللہ جو کہیں گے وہ کروں گا، تیرا کہنا نہیں مانوں گا۔ تب انہوں نے کہا اچھا میں اپنا کفر کا فتویٰ اپنی جھولی میں واپس لیتا ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہل اللہ کے بارے میں کسی قسم کا گمان قائم کرنے میں جلدی مت کرو،اللہ والوں کے بارے میں جلدی زبان مت کھولو۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نصیحت فرماتے ہیں؎ 
متہم کم  کن  بدزدی  شاہ   را
یہاں کم بمعنیٰ’’بالکل نہیں‘‘ کے ہے۔ بعض لوگ فارسی کے کم کو اُردو کے کم سے ترجمہ کرتے ہیں، کیوں کہ اس کا تو اُردو ترجمہ ہوگا کہ شاہ لوگوں کو، اللہ والوں کو چور کی تہمت کم لگاؤ، جس کے معنیٰ یہ ہوں گے کہ تھوڑی تھوڑی تہمت لگاسکتے ہیں، لیکن جو فارسی نہیں جانتے وہ ہی ایسا ترجمہ کرتے ہیں۔ فارسی جاننے والے جانتے ہیں کہ فارسی میں کم کے معنیٰ مطلق نفی کے ہیں، یعنی کبھی ہرگز اللہ والوں کو چوری کا الزام نہیں لگانا    ؎
متہم کم  کن  بدزدی  شاہ   را
شاہ کو تم چور کہتے ہو، اس کے خزانے میں کیا کمی ہے؟ اللہ کے خاص بندوں کو عیب مت لگاؤ، جیسے کوئی یہ کہے کہ فلاں بادشاہ کا ملازم استنجا کرنے گیا تو بادشاہ نے ایک ہزار روپے اس کی جیب سے چرالیے۔ کیا کسی کو اس بات کا یقین آئے گا؟ جبکہ وہ پانچ پانچ لاکھ کی ایک گاڑی خریدتا ہے۔ بتائیےایسا بادشاہ اپنےملازم کا ایک ہزار روپیہ چرائے گا؟ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  ؎
متہم  کم  کن  بدزدی  شاہ   را
عیب  کم   گو   بندۂ    اللہ   را
کہ بادشاہ پر چوری کا الزام لگانا بے وقوفی اور حماقت ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اہل اللہ کی پارٹی 7 1
3 اقلیت کمتری کی دلیل نہیں 7 1
4 دس پشتوں تک رحمت کا نزول 8 1
5 مومنینِ کاملین کی اولاد کا ایک خاص اعزاز 9 1
6 اِلْحَاقْ مَعَ الْکَامِلِیْنْ کے متعلق ایک مسئلۂ سلوک 10 1
7 اللہ والوں سے بدگمانی کا انجام 10 1
8 کلام اللہ میں تقدیم وتاخیر کے عجیب اسرار 12 1
9 گناہ کے مزے کی مثال 13 1
10 روحانی ڈاکٹر اور ان کا طریقۂ علاج 14 1
11 گناہ خودبخود چھوٹ سکتے ہیں 15 1
12 خونِ تمنّا تقویٰ کی بنیاد ہے 17 1
13 خونِ تمنّا کا انعام کیا ہے؟ 18 1
14 اللہ کے راستے کی لذّت کیسے ملتی ہے؟ 19 1
15 اللہ والا بننے کا طریقہ 20 1
16 اللہ کی محبت کے مزے 21 1
17 استقامت کے معنیٰ 22 1
18 تذکرہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 25 1
19 استقامت کا انعام 26 1
20 تفسیر نَحۡنُ اَوۡلِیٰٓؤُکُمۡ... الخ 27 1
21 تکمیلِ تمنّا کی جگہ جنت ہے 28 1
22 حوروں سے زیادہ حسین 29 1
23 اہلِ جنت کی شان 29 1
24 نُزُلًا مِّنۡ غَفُوۡرٍ رَّحِیۡمٍ کی تفسیر 31 1
25 حسنِ خاتمہ کے لیے تین اعمال 31 1
Flag Counter