Deobandi Books

آرام دو جہاں کا طریقہ حصول

ہم نوٹ :

15 - 34
کے بارے میں علامہ انور شاہ کشمیری فرمایا کرتے تھے کہ اتنا بڑا مفسّراُمت میں نہیں گزرا۔ تفسیر روح المعانی کے مقابلے میں عربی زبان میں کوئی تفسیر نہیں ہے، لیکن بیان القرآن کے بارے میں علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کا قول میرے مرشدِ اول حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نقل فرمایا کرتے تھے کہ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا کہ ایک آیت میں مجھ کو اشکال ہوا، متقدمین کی عربی زبان میں تمام تفسیریں دیکھیں لیکن میرا اشکال حل نہیں ہوا، پھر میں نے سوچا کہ چلو بھئی مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اُردو میں تفسیر لکھی ہے اسی کو دیکھ لیں۔ حضرت انور شاہ کشمیری اُردو کی کتاب دیکھتے ہی نہیں تھے۔ عربی کا ذائقہ ایسا مل گیا تھا کہ اُردو کی کوئی کتاب دیکھنے کی طاقت ہی نہیں رکھتے تھے، اُردو کی کتابیں ان کو بے مزہ لگتی تھیں، لیکن اس دن مجبور ہوکر انہوں نے مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی اُردو کی تفسیر بیان القرآن دیکھی کہ شاید اس میں مسئلہ حل ہوجائے اور وہی ہوا کہ مسئلہ حل ہوگیا۔ اب علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کو جوش آیا اور فرمایا کہ میں تو سمجھتا تھا کہ بیان القرآن اُردو  دانوں کے لیے ہے، مگر اب معلوم ہوا کہ یہ تو علماء کے لیے ہے۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ روح المعانی میں حضرت آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عرب کے لوگ جب یہ کہنا چاہتے تھے کہ لَا اَفْعَلُ  کَذَا اَبَدًا میں اس کام کو کبھی نہیں کروں گا، وہاں یہ محاورہ لگادیتے تھے۔حَتّٰی یَشِیْبَ الْغُرَابُ یہاں تک کہ کوّا بوڑھا ہوجائے، وَحَتّٰی یَبِیْضَ الْقَارُاورتارکول سفید ہوجائےاوراسی طرح دوسرا محاورہ تھا حَتّٰی یَلِجَ الۡجَمَلُ فِیۡ سَمِّ الۡخِیَاطِ یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھس جائے۔ مقصدیہ ہوتا تھا کہ لَا اَفْعَلُ  کَذَا اَبَدًا اس کام کو کبھی نہیں کرنا ہے۔10؎ تو قرآنِ پاک عربوں کے محاورے پر نازل ہوا ہے لہٰذا جب تک عربوں کا محاورہ سامنے نہیں ہوگا قرآنِ پاک سمجھنا مشکل ہوجائے گا، لہٰذا حضرت سید محمود بغدادی مفتی بغداد نے روح المعانی میں عربوں کا محاورہ نقل کرکے پھر اس آیت کی تفسیر کردی کہ آیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کافروں کو کبھی بھی دوزخ سے نہیں نکالیں گے۔ یہ نہیں کہ سوئی کا سوراخ بڑا کرکے اور اونٹ کو پتلا کرکے اس میں سے 
_____________________________________________
10؎   روح المعانی:119/8،الاعراف(40)،داراحیاءالتراث، بیروت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تزکیہ اور اس کا طریقہ 6 1
3 اہل اللہ کی بصیرت 7 1
4 طریقۂ اسلاف میں کامیابی ہے 8 1
5 بغیر شیخ کے تزکیہ ناممکن ہے 8 1
6 محبت کا پیمانہ، شیوۂ عاشقاں 9 1
7 اللہ والی محبت کا پہلا انعام 10 1
8 محبتِ الٰہی کی پہلی شرط 10 7
9 محبتِ الٰہی کی دوسری شرط 11 7
10 محبتِ الٰہی کی تیسری شرط 11 7
11 محبتِ الٰہی کی چوتھی شرط 12 7
12 اللہ والی محبت کا دوسرا انعام 12 1
13 مسلمانوں کا ایک امتیازی شرف 13 1
14 آیت حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ... الخ کی تفسیر 14 1
15 علمائے ربانیّین کے ادب پر استدلال 16 1
16 معاشرت کا ایک اہم ادب 20 1
17 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت کی دلیل اتباعِ سنت ہے 21 1
18 اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آنے کا طریقہ 22 1
19 روحانی طاقت کا استعمال کہاں کرنا چاہیے؟ 23 1
20 گناہوں سے بچانے والی مسنون دُعا 25 1
21 لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِا للہْ کی برکت 26 1
22 موت کا مراقبہ 26 1
23 گناہ چھوڑنے کے لیے تین کام 27 1
24 نمازِ توبہ اور نمازِ حاجت کا معمول 28 1
25 کفّارۂ غیبت 29 1
26 عفو، عافیت اور معافات کے معنیٰ 32 1
Flag Counter