ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
ضربِ اقبال اور قادیانی دجال ( حضرت مولانا محمد اَنصاراللہ صاحب قاسمی،آرگنائزر مجلس تحفظ ختم ِ نبوت تلنگانہ وآندھراپردیش،اِنڈیا ) اِسلام کے مختلف کمالات اور اِمتیازات میں سے ایک اہم کمال یہ ہے کہ وہ آفاقی مذہب ہے، دیگر مذاہب کی طرح اِس کی تعلیمات کسی خاص علاقہ ، طبقہ اور رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے اِنسانوں کے لیے محدود اور مخصوص نہیں ہیں بلکہ پوری اِنسانیت کی ہدایت اِسلامی تعلیمات کا عنوان اور اعلان ہے اِس لیے اِسلام کے سچے پیروکار وں اور علمبرداروں کے اَفکارونظریات کا دائرہ قومی ، علاقائی ،لسانی اور نسلی وغیرہ ہر طرح کی سرحدوں اور حدبندیوں سے ماوراء ہوتا ہے ، وہ اپنی منصوبہ بندیوںمیں اِنسانوں کے ہرگروہ اور فلاح وبہبود کے ہر کام کو پیش ِنظر رکھتے ہیں ،شاعرِاِسلام علامہ اِقبال مرحوم نے ایک بندہ مومن کی''اِقبال مندی'' کو یوں بیان کیا ہے کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے مومن کی یہ پہچان کہ گم اُس میں ہیں آفاق علامہ اِقبال مرحوم اِسلامی تاریخ کی ممتاز ،مایہ ناز اور عبقری شخصیت ہیں ، آپ آفاقی مذہب اِسلام کے پیروکار اور پاسدار ہونے کی وجہ سے اپنی سوچ وفکر بھی آفاقی رکھتے تھے، وہ اپنے وقت کے نہ صرف بہترین شاعر اور فلسفی تھے بلکہ اِسلام کے پُرجوش مبلغ اور صاحب ِبصیرت داعی بھی تھے ، آفاق میں پھیلے گمراہ خیالات اور باطل اَفکار ونظریات کی تردید اور تنقید کے لیے علامہ اِقبال مرحوم نے نظم ونثر دونوں سے کام لیا ، اُن گمراہ نظریات کا تعلق چاہے سیاست ومعیشت سے ہو یا مذہب اور معاشرہ سے ہو سب کا آپ نے محاسبہ کیا، اِس محاسبہ نے لادینی نظام ملحدانہ خیالات اورگمراہ کن نظریات کے لیے ''ضرب ِ کلیمی'' کاکام کیا''اِقبالیات کے تنقیدی سرمایہ'' پر خود آپ کا یہ شعر بہترطور پر صادق آتا ہے بے معجزہ اُبھرتی نہیں قومیں جو ضربِ کلیمی نہیں رکھتا وہ ہُنر کیا