ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
دانے نکل آئے، اور اللہ جس کے لیے چاہتاہے اِس سے بھی دُگنا کر دیتاہے۔ (سورۂ بقرہ : ٢٦١ ) دُوسرا سلسلہ یہ ہے : (١) جو لوگ کھاتے ہیں سود ،تو نہ اُٹھیں گے مگر جس طرح اُٹھتاہے وہ جس کے حواس کھودیے جن نے لپٹ کر (یعنی جیسے کوئی آسیب زدہ ہویامر گی کا مریض) ۔ (سورۂ بقرہ : ٢٧٥) (٢) اے ایمان والو ! ڈرواللہ سے اور چھوڑوجو رہ گیا سود (جوحرمت ِسود سے پہلے لازم ہو چکا تھا) اگرتم فی الحقیقت خدا پر اِیمان رکھتے ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیاتوپھر اللہ اور اُس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے تیار ہوجاؤ ۔اور اگر اِس با غیانہ روِش سے توبہ کرتے ہو توپھر تمہارے لیے یہ حکم ہے کہ اپنی اصلی رقم لے لو اور سود چھوڑ دو، نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تمہارے ساتھ ظلم کیا جائے۔ اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو چاہیے کہ اُسے فراخی حاصل ہونے تک مہلت دی جائے۔ '' ١ فیصلہ : دارُ الاسلام و ہی ہے جہاں اِسلام کاقانون رائج ہو، ایسی مملکت کی کوئی عدالت سود کی ڈگری نہیں دے سکتی۔ اگر دارُ الاسلام میں کسی نے سود لے لیا اور سود دینے والے نے عدالت میں دعوی دائر کیا تو اِسلامی عدالت سود کی رقم واپس کرا دے گی۔ اِمام اَبو حنیفہ کامسلک : دارُ الا سلام کا کوئی مسلمان کسی غیر اِسلامی مملکت میں پہنچا اور وہاں اُس نے وہاں کے رہنے والے کسی غیر مسلم سے سود لے لیا تو اِسلام جس اَخلاق کی تعلیم دیتاہے اگر چہ اُس کے لحاظ یہ بھی غیرمناسب ہے تاہم قانونی بات یہ ہے کہ اگر وہ غیر مسلم دارُالاسلام میں آکر اِس سود لینے والے مسلمان پر دعوی کرے تو اِسلامی عدالت اِس سود کو واپس کردینے کا فیصلہ نہیں کرے گی کیونکہ وہ ایسی مملکت کا معاملہ ہے جواُس کے دا ئرہ اِقتدار سے خارج ہے جہاں اِسلامی قانون رائج نہیں ہے۔ ١ سورۂ بقرہ : ٢٧٨، ٢٧٩، ٢٨٠