Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016

اكستان

44 - 65
دُوسری چیز آپ نے یہ بیان فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دُوسری اُمتوں کے مقابلہ میں اِس اُمت پر یہ بھی بڑا اِحسان فرمایا اور فضیلت بخشی کہ اِس اُمت کے اَفراد کے لیے تمام زمین کو سجدہ گاہ  قرار دے دیا کہ بندہ زمین کے جس پاک حصے پر چاہے خدا کے سامنے جھک جائے اور نماز اَدا کر لے اُس کی نماز قبول ہو جائے گی جبکہ سابقہ اُمتوں کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی اُن کے لیے ضروری تھا کہ وہ اپنے عبادت خانوں میں ہی جا کر عبادت کریں۔ 
تیسری چیز آپ نے یہ بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے اِس اُمت کے لیے تیمم کو جائز قرار دے دیا کہ اگر پانی نہ ملے یا پانی کے اِستعمال پر قدرت نہ ہو تو پاک مٹی سے تیمم کر کے پاکی حاصل کر لیں اور نماز وغیرہ عبادات کر لیں وہ سب قبول کر لی جائیں گی، یہ سہولت بھی گزشتہ اُمتوں کو حاصل نہیں تھی اُن کے لیے ضروری تھا کہ وہ پانی سے ہی پاکی حاصل کریں۔ 
یا درہے کہ مندرجہ بالا حدیث میں جو تین فضیلتیں اور خصوصیات ذکر کی گئی ہیں اُمت ِمحمدیہ کی فضیلتیں اور خصوصیات اِن میں منحصر نہیں ہیں، دیگر اَحادیث میں اور بھی بہت سی فضیلتیں ذکر کی گئی ہیں جیسا کہ وہ اَحادیث آپ آگے ملاحظہ فرمائیں گے، اصل بات یہ ہے کہ جتنی جتنی فضیلتوں کا آپ  ۖ  کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے علم ہوتا جاتا تھا آپ اُمت کو بتلاتے جاتے تھے چنانچہ اِس حدیث میں تین کا ذکر ہے ایک حدیث میں پانچ کا اور ایک حدیث میں چھ کا ذکر ہے۔
جمعہ کی نماز کے لیے تین قسم کے لوگ آتے ہیں  :
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوعَنِ النَّبِیِّ ۖ  قَالَ یَحْضُرُ الْجُمُعَةَ ثَلٰثَةُ نَفَرٍ رَجُل حَضَرَھَا یَلْغُوْ وَھُوَ حَظُّہ مِنْہَا ، وَرَجُل حَضَرَھَا یَدْعُوْ فَھُوَ رَجُل دَعَا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِنْ شَائَ اَعْطَاہُ وَاِنْ شَائَ مَنَعَہ ، وَرَجُل حَضَرَھَا بِاِنْصَاتٍ وَسُکُوْتٍ وَلَمْ یَتَخَطَّ رَقَبَةَ مُسْلِمٍ وَلَمْ یُؤْذِ اَحَدًا فَھِیَ کَفَّارَة اِلَی الْجُمُعَةِ الَّتِیْ تَلِیْھَا وَزِیَادَةِ ثَلٰثَةِ اَیَّامٍ وَذَالِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَةِ فَلَہ عَشْرُ اَمْثَالِھَا۔
( اَبوداود  ج١  ص١٥٨  باب الکلام و الامام یخطب ، مشکٰوة  ص١٢٣)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرفِ آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 14 1
5 دورِ حاضر کے سیاسی اور اِقتصادی مسائل 17 1
6 مالی نظام کے اِسلامی اُصول اور بنیادی نظریے : 17 5
7 دُوسرا سلسلہ یہ ہے : 24 5
8 فیصلہ : 24 5
9 اِمام اَبو حنیفہ کامسلک : 24 5
10 اللہ کے لیے قرض اور قومی قرضہ یاقرضہ ٔ جنگ : 25 5
11 مِلکیت کی حقیقت اور حقیقی مالک 28 5
12 مِلکیت 28 5
13 تو حید : 28 5
14 اِسلام کیا ہے ؟ 31 1
15 اُنیسواں سبق : دُرود شریف 31 14
16 دُرود شریف کے الفاظ : 33 14
17 قصص القرآن للاطفال 34 1
18 ( حضرت ذوالقرنین کا قصہ ) 34 17
19 حضرت مولانا محمد قاسم نا نو توی کی دینی حمیت 37 1
20 حضرت صدیق اکبر سے حضرت نانو توی کا نسبی اور رُوحانی رشتہ : 38 19
21 صفت ِ صدیقی '' اَیُنْقَصُ الدِّیْنُ وَاَنَا حَیّ '' کی زندہ مثال : 41 19
22 دورِ حضرت نا نو توی کے تین دفاعی محاذ : 41 19
23 گلدستہ ٔ اَحادیث 43 1
24 تین چیزیں جن میں اِس اُمت کو سابقہ اُمتوں پر فضیلت دی گئی ہے : 43 23
25 جمعہ کی نماز کے لیے تین قسم کے لوگ آتے ہیں : 44 23
26 رسولِ اکرم ۖ کو کفنِ مبارک میں تین کپڑے دیے گئے: 45 23
27 اِسلامی عقائد کے محافظین اور ہماری ذمہ داریاں 47 1
28 ضربِ اقبال اور قادیانی دجال 52 1
29 اَخبار الجامعہ 62 1
30 وفیات 63 1
31 بقیہ : اِسلام کیا ہے ؟ 64 14
Flag Counter