ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
بے اِعتدالی پر مبنی ہے ،اِس مرض میں مبتلا لوگوں کو اپنی اِصلاح کر نی چاہیے یا اُن لوگوںکی اِصلاح کے لیے دُعا کرنی چاہیے جو اِس مرض کا سبب بنتے ہیں، بھلاوہ لوگ اِس کاجوابدہ کیوں کر ہوسکتے ہیں جو اِیمان وعقائد کے تحفظ کے لیے ہمہ جہت تقاضوں کی تکمیل کرنے والے ہوں ۔ بسااَوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ وہم عقائد کی اہمیت نہ جاننے کے سبب بھی ہوتا ہے چنانچہ ہوتا یہ ہے کہ ایسے لوگ خود اپنا علمی اُفق بلند کرنے کی بجائے عقائد کے تحفظ کے لیے جو طور وطریق اپنائے جاتے ہیں اُس کو طنز و تعریض کا نشانہ بنانے لگتے ہیں ۔ اہلِ فہم سمجھ سکتے ہیں کہ اِس قسم کے طنز و تعریض بے معنٰی اور کھوکھلے ہوا کرتے ہیں جن لوگوں کی نظروں میں عقیدے کی حیثیت کسی بھی مذہب کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی سی ہوتی ہے وہ عقائد کے تحفظ کے لیے ہر معتدل طریقے کی حوصلہ اَفزائی کرتے ہیں اور اِس خدمت سے جڑی ہوئی شخصیات کی قدر و قیمت بھی اُن کی نگاہ میں ہوتی ہے ۔ فن اور شخصیت کی قدردانی وہ جوہر ہے جو اِس کا مثل اور بدل پیداکرنے میں معاون ہوتی ہے ۔کاش کہ اِس حقیقت کو گیرائی اور گہرائی کے ساتھ سمجھاجاتا ! اِسلامی عقائد کی سرحدوں کے محافظین پیدا کرنے ہیں تو قدردانوں کو چاہیے کہ کسی پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر نیک نیتی سے اِس زاویہ سے میدانِ عمل میں آگے آئیں اوراپنے بزرگوں کی قدردانی کا ثبوت دیں ۔ مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ)