ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
حضرت مولانا محمد قاسم نا نو توی کی دینی حمیت اور موجودہ دور میں اِس کی ضرو رت واہمیت ( حضرت مولانا محمد اَبوبکر صاحب پورنوی قاسمی ،اِنڈیا ) سورہ ٔفتح کی آخری آیت میں اللہ تعالیٰ نے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا تعارف کراتے ہوئے سب سے پہلے اُن کی جس صفت کا تذکرہ کیا ہے وہ ہے اُن کی دینی حمیت اوراِسلامی غیرت (وَالَّذِیْنَ مَعَہ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ) اور محمد ۖ کے صحابہ کفار کے تئیں بڑے سخت ہیںیعنی دین واِیمان کے خلاف اُٹھنے والے طوفانوں اور اُس پر حملہ اور فتنوں کے مقابلے میں آہن و فولاد بن کر کھڑے ہونے کا حوصلہ اور اُس کے لیے اپنا سب کچھ لٹادینے حتی کہ اپنی جان تک قربان کردینے کا جذبہ رکھتے ہیں، اُن کا ہر عمل بلکہ زندگی کا ہر لمحہ حتی کہ آخری سانس سب کچھ خدا اوراُس کے دین کی خاطرنچھاور تھا ۔ ( اِنَّ صَلٰوتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ) (سُورة الانعام : ١٦٣ ) '' میری نماز میری قربانی میری زندگی اورمیری موت سب اللہ کے لیے ہے جو سارے جہانوں کاپالنہار ہے۔ '' اِسی مفہوم کو علامہ اِقبال مرحوم نے اِن الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے کہ میری زندگی کا مقصد ترے دیں کی سرفرازی میں اِسی لیے مسلماں میں اِسی لیے نمازی