ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
''حضرت عبد اللہ بن عَمرو رضی اللہ عنہما نبی کریم ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جمعہ (کی نماز) کے لیے تین قسم کے لوگ آتے ہیں : ایک وہ شخص ہے جو لغو کلام اور بیکار کام کے ساتھ آتا ہے، چنانچہ جمعہ کی حاضری میں اُس کا یہی حصہ ہے (یعنی وہ جمعہ کے ثواب سے محروم رہتا ہے اور لغو کلام و بیکار کام اُس کے حصہ میں آتا ہے) ،دُوسرا وہ شخص ہے جو جمعہ میں دُعا کے لیے آتا ہے (چنانچہ وہ خطبہ کے وقت دُعا میں مشغول رہتا ہے یہاں تک کہ اُس کی دُعا اُسے خطبہ سُننے یا خطبہ کے کمالِ ثواب سے باز رکھتی ہے) پس یہ شخص اللہ کے حضور میں دُعا کرتا ہے (اِس شخص کے متعلق اللہ کی مرضی ہے کہ) چاہے تو اِس کی دُعا قبول کرلے چاہے تو قبول نہ کرے، تیسرا وہ شخص ہے جو جمعہ میں آتا ہے تو خاموشی اور سکوت کو اِختیار کرتا ہے نہ وہ کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے اور نہ کسی کو اَذیت دیتا ہے اِس کے لیے یہ جمعہ اُس جمعہ تک جو اِس سے ملا ہوا ہے بلکہ مزید تین دن تک کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو کوئی ایک نیکی کرے گا اُس کو اِس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا۔ '' رسولِ اکرم ۖ کو کفنِ مبارک میں تین کپڑے دیے گئے: عَنْ عَائِشَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کُفِّنَ فِیْ ثَلٰثَةِ اَثْوَابٍ یَمَانِیَّةٍ بِیْضٍ سَحُوْلِیَّةٍ مِّنْ کُرْسُفٍ لَیْسَ فِیْھَا قَمِیْص وَلَاعِمَامَة ۔ ( بخاری ج ١ ص١٦٩ ، مسلم ج١ ص٠٥ ٣ ، مشکٰوة ص ١٤٣ ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ کو تین کپڑوں میں کفنایا گیا تھا جو سفید یمنی کپڑے تھے اور (یمن کی ایک وادی) سَحُوْلْ کی بنی ہوئی روئی کے تھے، نہ اُن میں (سیا ہوا) کُرتہ تھا اور نہ پگڑی تھی۔