ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
اِسلامی عقائد کے محافظین اور ہماری ذمہ داریاں حضرت مولانا شاہ عالَم صاحب گورکھپوری نائب ناظم کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دار العلوم دیوبند دین اِسلام میں باطل فرقوں اور اِسلام مخالف فتنوں کے خلاف سینہ سُپر رہنے والے خدا رسیدہ بزرگوں کی تاریخ بڑی طویل و تابناک ہے ، بقول شاعر چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری لیکن چند بزرگوں کو چھوڑ کر بیشتر کے حالات میں خاص اِس زاویہ سے اُن پر بہت کم لکھاگیا ہے ۔ فقہ ، حدیث ، سیاسیات و سماجیات وغیرہ شعبہائے زندگی کے مختلف خانوں میں اُن شخصیات کا تفصیلی ذکر ملتا ہے لیکن اَحقاقِ حق و اَبطالِ باطل کے زاویہ سے صرف چند سطروں پر اِکتفا کرلیا جاتا ہے اور بس ! جبکہ اُن کی مجموعی زندگی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اِسلامی عقائد ونظریات کی حفاظت میں وہ لوگ سرحد کے بے مثل وجانباز سپاہی تھے ،اُن کی حیات ِمستعار کے قیمتی لمحات اِسی کارِ خیر کے لیے وقف تھے ،اُن کی بے لوث قربانیوں کا ہی فیض ہے کہ آج اِسلامی عقائد کی سر حدیں باطل قوتوں اور فتنوںکی یلغار سے کلی طور پرمحفوظ ہیں جن کی بدولت مسلمان اپنی اصلی شکل وشباہت میں موجود ہے ۔ حضرت مولانا محمد علی مونگیری ، حضرت علامہ اَنورشاہ کشمیری،حضرت مولانا عطاء اﷲ شاہ بخاری، حضرت مولانا محمد علی جالندھری،اُستاذ الاساتذہ مولانا محمد حیات صاحب ، حضرت مولانا مرتضی حسن چاند پوری، مفتی اعظم محمدکفایت اﷲ صاحب دہلوی، حضرت مولانا محمد مسلم صاحب دیوبندی، حضرت مولانا عبد الشکور صاحب لکھنوی ،حضرت مولانا مفتی عبد الغنی صاحب شاہجہاں پوری،حضرت علامہ نور محمد ٹانڈوی علیہم الرحمة جیسے پاک و ہند کے بیشمار اہلِ علم اِسلامی عقائد کے اُن سرحدی محافظین میں سے ہیں جن کو لگتا یہ ہے کہ شاید اﷲ تعالیٰ نے پیدا ہی اِسی خدمت کے لیے کیا تھا اِنھیں اِس دنیا ک