ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
حرفِ آغاز نَحْمَدہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! شریعت ِمطہرہ نے مومن ِصالح کا دیکھا ہوا خواب کسی درجہ میں معتبر مانا ہے بشرطیکہ وہ سچا ہو مگر صالح کی پہچان بہت مشکل کام ہے اِس لیے کہ یہ مخفی اور باطنی چیز ہوتی ہے جس کا حقیقی علم صرف اللہ کو ہے اِسی طرح خواب کے سچا ہونے یا نہ ہونے کا فرق بھی مخفی اَمر ہے بس ایک اَندازہ کیا جاسکتا ہے جو کبھی صحیح ہوتا ہے اور کبھی غلط، او ریہ بھی اَمر واقع ہے کہ بہت سے سچے خواب کافروں کو بھی نظر آتے ہیں مگر اِس سب کچھ کے باوجود عوام تو کیا خواص بھی بلکہ اہلِ علم کہلانے والا طبقہ بھی خوابوں پر ضرورت سے زیادہ اِنحصار کر کے بے جا خوش اِعتقادی یا بد اِعتقادی کا شکار ہے ،اِسی طرح کشف و کرامات کے معاملے میں بھی اچھے بھلے حضرات بے اِعتدالی کی راہ اِختیار کیے ہوئے ہیں حالانکہ یہ چیزیں محض ظنی اور غیر یقینی ہیں ، یقین و اِعتقادکا اِن سے دُور کا بھی تعلق نہیں ہے اَلبتہ حُسنِ ظن قائم کیا جاسکتا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ خواب کے بارے میں حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی رحمة اللہ علیہ کے کچھ ملفوظات اِس اِداریہ کا حصہ بنا لیے جائیں جو باعث ِ برکت بھی ہیں اور رہنمائی کا ذریعہ بھی...........ملاحظہ فرمائیں :