ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) تین چیزیں جن میں اِس اُمت کو سابقہ اُمتوں پر فضیلت دی گئی ہے : عَنْ حُذَیْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلَاثٍ جُعِلَتْ صُفُوْفُنَا کَصُفُوْفِ الْمَلَائِکَةِ، وَجُعِلَتْ لَنَا الْاَرْضُ کُلُّھَا مَسْجِدًا وَجُعِلَتْ تُرْبَتُھَا لَنَا طَھُوْرًا اِذَا لَمْ نَجِدِالْمَائَ۔ ( مسلم ج١ ص ١٩٩ کتاب المساجد و مواضع الصلوٰة ، مشکٰوة ص٥٤ ) ''حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا: ہمیں (پہلی اُمتوں کے) لوگوں پر تین چیزوں میں فضیلت دی گئی ہے(١) ہماری صفیں (نماز میں یا جہاد میں) فرشتوں کی صفوں جیسی بنائی گئی ہیں،(٢)ہمارے لیے تمام زمین مسجد قرار دے دی گئی ہے(کہ جہاں چاہیں نماز پڑھ لیں)،(٣)زمین کی مٹی کو ہمارے لیے پاکی حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا گیا ہے جبکہ ہم پانی نہ پائیں۔ '' ف : آنحضرت ۖ کی اِس اُمت سے پہلے دُنیا میں جتنی بھی اُمتیں پیدا ہوئی ہیں یوں تو اُن سب کے مقابلہ میں یہ اُمت اپنی گوناں گوں خصوصیات و اِمتیازات کی بنا پر سب سے زیادہ افضل اور بزرگ ہے، عظمت و فضیلت میں کوئی اُمت اِس اُمت کے مماثل نہیں ہے مگر یہاں آنحضرت ۖ نے اِس اُمت کی بعض اِمتیازی خصوصیات کی طرف اِشارہ فرمایا ہے چنانچہ پہلی چیز یہ بیان فرمائی کہ نماز یا جہاد میں اِس اُمت کی صفیں فرشتوں کی صفوں جیسی شمار کی گئی ہیں یعنی جس طرح فرشتے صف بندی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیںجس کی بنا پر اُنہیں مقامِ قرب میسر ہے اِسی طرح اِس اُمت کو بھی جہاد یا نماز میں صف بندی اور جماعت کی بنا پر اللہ تعالیٰ کا مقامِ قرب حاصل ہوتا ہے اور اِس وجہ سے یہ اُمت سابقہ اُمتوں کے مقابلہ میں افضل ہے کیونکہ سابقہ اُمتوں میں صف بندی اور جماعت نہیں تھی وہ لوگ جس طرح چاہتے نماز پڑھ لیتے تھے۔