ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2014 |
اكستان |
|
کی اور تصویر ہاتھ کے بجائے مشین سے بننے لگی، اَب اِس عمل میں نئی نئی سائنسی اِیجادات نے مزید ترقی کی او رجدت پیدا کی اور جامد وساکن تصویر کی طرح اَب چلتی پھرتی، دوڑتی بھاگتی تصویر کو محفوظ کیا جانے لگا ، یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ اِس کو قراروبقا نہیں ہے، اگر اِس کو بقاء نہ ہوتی تو ٹی وی اسکرین پر نظر کیسے آتی۔ بہرحال اِن اِقتباسات سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ کسی جاندار کا مطلق عکس محفوظ کرنا خواہ وہ کسی بھی طریقے پر ہواَگر اُس میں اِستقلال واِستقرار پیدا ہو جائے کہ جب چاہیں اُس کو دیکھ سکیں تو یہ تصویر سازی میں داخل ہو گا او راُس پر تصویر سازی کے اَحکامات مرتب ہوں گے۔ نیز حضراتِ اَکابر میں جن کے سامنے بھی حفظِ عکس کی یہ جدید صورت اور ترقی یافتہ شکل سامنے آئی، اُنہوں نے بھی عکس کی مذکورہ حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اُس کے تصویر ہونے کا ہی حکم دیا، اِسی طرح اگر کوئی چیز منافع ومفاسد پر مشتمل ہوتی ہے تو اُس میں غالب ہی کا اِعتبار ہوتا ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے شراب اور جوئے کے متعلق اِرشاد فرمایا : ( وَِثْمُہُمَا اَکْبَرُ مِن نَّفْعِہِمَا) ( سُورة البقرة : ٢١٩ ) اور فقہ کا بھی قاعدہ ہے کہ : درء المفاسد ولٰی من جلب المصالح ، فذا تعارضت مفسدة ومصلحة قدم دفع المفسدة غالبًا.(الأشباہ والنظائر) ٹھیک ہے کہ بعض موقعوں پر فوٹو کی شدید ضرورت ہوتی ہے اور ضرورتِ شدیدہ کے موقع پر فقہائِ کرام ومفتیانِ عظام نے قاعدہ'' الضرورات تبیح المحظورات '' کے پیش نظر فوٹو کی اِجازت بھی دی ہے لیکن چونکہ کیمروں کا اِستعمال غالباً وعامةً غلط اور ناجائز کاموں کے لیے ہوتا ہے، اِس لیے صرف کیمروں کی مرمت کرنا کراہت سے خالی نہیں ہے اور اُس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو بے غبار اور پاک صاف نہیں کہا جاسکتا، اِس لیے آپ کو چاہیے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کے اِرشاد گرامی ( یٰاَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا ) پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حلال اور پاک وصاف کاروبار کی تلاش جاری رکھیں، جب تک جائز وحلال کاروبار نہ مِل سکے، تب تک بادلِ ناخواستہ اِسی