جاسکتا ہے، اگرچہ انگلیوں کا استعمال زیادہ بہتر ہے، کیونکہ یہ چیزیں مقصود عبادت نہیں ہیں بلکہ عبادت کا ذریعہ ہیں، مثلاً مساجد میں اسپیکر کا استعمال عبادت مقصودہ نہیں ہے بلکہ عبادت کے ایک جزء کے اداکرنے کا ذریعہ ہے، لہذا مساجد میں اسپیکر کے استعمال کی طرح تسبیح کا استعمال بھی بدعت نہیں ہے۔ ہند وپاک اور بنگلادیش کے جمہور علماء کرام بھی (جو قرآن وسنت کی روشنی میں امام ابو حنیفہ ؒ کی رائے کو اختیار کرتے ہیں) یہی فرماتے ہیں کہ تسبیح پر بھی ذکر کیا جاسکتا ہے۔ مشہور مفسر قرآن شیخ جلال الدین سیوطی مصری شافعی(متوفی ۹۱۱ھ)نے اپنی کتاب "المنحۃ فی السبحۃ" میں دلائل کے ساتھ تسبیح پر ذکر کرنے کے جواز پر جمہور علماء کاموقف تحریر فرمایا ہے۔
سعودی عرب کے مشہور ومعروف عالم دین وسابق مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن باز ؒ نے بھی یہی وضاحت کی ہے جو ان کی ویب سائٹ پر اس لنک کے ذریعہ پڑھی اور سنی جاسکتی ہے۔ جس میں شیخ عبد العزیز بن باز ؒ نے تسبیح کے متعلق سوال کے جواب میں عرض کیا : تسبیح یا گٹھلی یا کنکری کے ذریعہ ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ انگلیوں کے ذریعہ ذکر کرنا زیادہ بہتر ہے، جیساکہ نبی اکرم ا نے انگلیوں کے ذریعہ ذکر کیا۔ لیکن احادیث میں آتا ہے کہ آپ ا نے بعض عورتوں کو کنکریوں پر ذکر کرتے دیکھا تو آپ ا نے ان سے کچھ نہیں کہا۔ بعض نیک لوگ کنکریوں پر تسبیح پڑھا کرتے تھے، جبکہ بعض دیگر صالحین سے دوسری چیزوں پر بھی ذکر کرنا ثابت