سے دُعا کا آغاز کرے پھر مجھ پردرود بھیجے، پھر جو چاہے مانگے۔ (ترمذی) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دعا آسمان وزمین کے درمیان معلق رہتی ہے یعنی درجۂ قبولیت کو نہیں پہنچتی جب تک کہ رسول اللہ ﷺپر درود نہ بھیجے۔ (ترمذی)
۶) دعا کے وقت گناہ کا اقرار کرنا، یعنی پہلے گناہ سے باہر نکلنا، اس پر ندامت کرنا اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرنا۔
۷)دعا آہستہ اور پست آواز سے کرنا یعنی دعا میں آواز بلند نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً (سورۃ الاعراف: ۵۵) تم لوگ اپنے پروردگار سے دُعا کیا کرو گڑ گڑا کر اور آہستہ۔ ( البتہ اجتماعی دعا تھوڑی آواز کے ساتھ کریں)۔
دعا کے چند اہم مستحبات:
وہ اُمور جن کا دُعا کے وقت اہتمام کرنا اولیٰ وبہتر ہے:
۱)دعا سے پہلے کوئی نیک کام مثلاً نماز، روزہ اور صدقہ وغیرہ کا اہتمام کرنا۔
۲)قبلہ کی طرف رُخ کرکے دوزانو ہوکر بیٹھنا اوردونوں ہاتھوں کا مونڈھوں تک اس طرح اُٹھانا کہ ہاتھ ملے رہیںاور انگلیاں بھی ملی ہوں اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوں۔
۳) اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ ذکر کرکے دعا کرنا۔
۴) اس بات کی کوشش کرنا کہ دُعا دل سے نکلے۔
۵) دُعا میں اپنے خالق ومالک کے سامنے گڑ گڑانا، یعنی رو رو کر دعائیں مانگنا یا کم از کم رونے کی صورت بنانا۔
۶) دعا کو تین تین مرتبہ مانگنا۔