قبول ہوتی ہے اور اس کے سرکے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جب وہ اپنے بھائی کے لئے دُعا کرتا ہے توفرشتہ آمین کہتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ (بھائی کے حق میں تونے جودعا کی ہے) تیرے لئے بھی اس جیسی نعمت ودولت کی خوشخبری ہے۔ (مسلم)
۸)حجاج ومعتمرین کی دُعا، جوشخص حج یاعمرہ کے سفر پر نکلا ہواس کی دعا قبول ہونے کا وعدہ حدیث میں ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حج وعمرہ کے مسافر بارگاہ الہی کے خصوصی مہمان ہیں اگر یہ اللہ تعالیٰ سے دُعا کریں توقبول فرمائے اور اگر اس سے مغفرت طلب کریں توان کی بخشش فرمادے۔ (ابن ماجہ ونسائی)
۹)مریض اور مجاہد فی سبیل اللہ کی دعا، احادیث سے ثابت ہے کہ مریض جب تک شفایاب نہ ہو اور مجاہد جب تک واپس نہ ہو ان کی دُعا بھی قبول ہوتی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب تم بیمار کے پاس جاؤ تواس سے دعا کے لئے کہو۔ (ابن ماجہ) مجاہد فی سبیل اللہ، اللہ کے راستہ میں اپنی جان ومال کی قربانی دینے کے لئے نکل کھڑا ہوا توجب مجاہد دعا کرتا ہے تواللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرماتا ہے۔
دُعا قبول ہونے کی علامت:
دعا قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ دعا مانگتے وقت اپنے گناہوں کویاد کرنا، اللہ کا خوف طاری ہونا، بے اختیار رونا آجانا، بدن کے روئیں کھڑے ہوجانا، اس کے بعد اطمینان قلب اور ایک قسم کی فرحت محسوس ہونا، بدن ہلکا معلوم ہونے لگنا، گویا کندھوں پر سے کسی نے بوجھ