۷)دُعا کے وہ الفاظ اختیار کرنا جوقرآن کریم میں آئے ہیں یاجو حضور اکرم ﷺ سے منقول ہیں کیونکہ جودُعائیں قرآن کریم میں آئی ہیں ان کے الفاظ خود قبولیت کی دلیل ہیں اور احادیث میں بھی ان کی فضیلت مذکور ہے اور جودُعائیں حضور اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے نکلی ہیں وہ ضرور اللہ تعالیٰ کوپیاری ہونگی۔
۸)تمام چھوٹی اور بڑی حاجتیں سب اللہ تعالیٰ ہی سے مانگنا۔
۹) نماز کے بعد اور بالخصوص فرض نماز کے بعد دُعا مانگنا۔
۱۰)دعا کرانے والا اور ساتھ میں دعا کرنے والے کا دعا کے بعد آمین کہنا ،اور اخیر میں دونوں ہاتھ اپنے چہرہ پرپھیرلینا ۔
منہیاتِ ومکروہاتِ دعا:
وہ اُمور جن کا دعا کے وقت کرنا ممنوع یامکروہ ہے:
۱) دعا کے وقت اسباب کی طرف نظر نہ ہو بلکہ اسباب وتدابیر سے قطع تعلق ہوکر مسبب الاسباب کی ذات پریقین رکھنا۔
۲) دعا میں حد سے تجاوز کرنا غلط ہے، یعنی کسی ایسے امر کی دعا نہ کرنا جوشرعاً یاعادۃً محال ہو یاجوبات پہلے ہی طے ہوچکی ہو مثلاً یوں نہ کہے کہ فلاں مردہ کوزندہ کردے یاعورت یہ دُعا کرے کہ مجھے مرد بنادے، ایسی دعا ہرگز نہیں کرنی چاہئے۔
۳) دعا میں کسی قسم کا تکلف یاقافیہ بندی نہ کرے کیونکہ یہ امر حضور قلب سے باز رکھتا ہے اور اگر خود بخود بمقتضائے طبیعت قافیہ بندی ہوجائے تومضائقہ نہیں۔