احادیث میں دُعا نہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بھی وعید آئی ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مَنْ لَمْ یَسْأَلِ اللّٰہَ یَغْضِبْ عَلَیْہِ (ترمذی۔باب ماجاء فی فضل الدعاء) جوبندہ اللہ تعالیٰ سے نہ مانگے اس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی نہیں ہے جو سوال نہ کرنے سے ناراض ہوتا ہو، حتی کہ والدین بھی اولاد کے ہروقت مانگنے اور سوال کرنے سے چڑھ جاتے ہیں، مگر اللہ تعالیٰ اتنا مہربان ہے کہ جوبندہ اس سے نہ مانگے وہ اس سے ناراض ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ سے دُعا نہ کرنا تکبر کی علامت ہے اور مانگنے پر اسے پیار آتا ہے۔
دُعا کے چند اہم آداب:
دعا چونکہ ایک اہم عبادت ہے، اس لئے اس کے آداب بھی قابل لحاظ ہیں۔ حضور اکرمﷺنے دُعا کے بارے میں کچھ ہدایات دی ہیں، دعا کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ ان کا خیال رکھے۔احادیث میں دعا کے لئے مندرجہ ذیل آداب کی تعلیم فرمائی گئی ہے، جن کو ملحوظ رکھ کر دُعا کرنا بلاشبہ قبولیت کی علامت ہے، لیکن اگرکوئی شخص کسی وقت بعض آداب کو جمع نہ کرسکے توایسا نہ کرے کہ دُعا ہی کوچھوڑ دے، دعا ان شاء اللہ ہرحال میں مفید ہے۔ آداب دعا میں بعض کورکن یا شرط یا واجب کا درجہ حاصل ہے، جبکہ کچھ چیزیں مستحبات دعا کے زمرہ میں آتی ہیں اور کچھ چیزیں وہ ہیں جن سے دعا کے موقع پر منع کیا گیا ہے، جومنہیات ومکروہات دُعا کہلاتی ہیں، جو حسب ذیل ہیں: