مبارک کی انگلیوں پر تسبیح شمار کرتے دیکھا۔ (ترمذی، باب ما جاء فی عقد التسبیح بالید)
٭ آپ ﷺنے عورتوں کو دائیں یا بائیں ہاتھ کی تحدید کے بغیر انگلیوں پر تسبیح پڑھنے کا حکم دیا۔ (ترمذی، باب فی فضل التسبیح )
٭ ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حیی ؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس تشریف لائے ، میرے پاس چار ہزار کھجور کی گٹھلیاں رکھی ہوئی تھیں جن پر میں تسبیح پڑھا کرتی تھی۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : حیی کی بیٹی! یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: ان گٹھلیوں پر میں تسبیح پڑھ رہی ہوں۔ (ترمذی ۴/۲۷۴ ۳۵۵۴، رواہ الحاکم فی المستدرک ۱/۷۳۲ وقال ہذا حدیث صحیح، ووافقہ الذھبی ۱/۵۴۷)
٭ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺکے ساتھ ایک صحابیہ کے پاس گیا جن کے سامنے گٹھلیاں یا کنکریاں رکھی ہوئی تھیں جن پر وہ تسبیح پڑھا کرتی تھیں۔ (ترمذی ۵/۵۶۲ ۳۵۶۸، ابوداود ۔ باب التسبیح بالحصی ۱۵۰۰)
٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ گٹھلیوں پر تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ (ترمذی ۸/۷۱، مسند احمد ۲/۵۴۰، ابوداود ، مصنف ابن ابی شیبہ ۲/۱۶۰ ) ٭ حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا گٹھلیوں پر تسبیح پڑھا کرتی تھیں۔ (مسند احمد، ابو داود)
تسبیح کے متعلق علماء کرام کے اقوال:
متعدد احادیث صحیحہ کی روشنی میں جمہور محدثین، فقہاء اور علماء کرام کی رائے یہی ہے کہ اذکار کی گنتی کے لئے انگلیوں کے علاوہ کھجور یا کسی اور چیز کی گٹھلی یا کنکری یا تسبیح کا استعمال کیا