۴) اپنی جان مال اور اولاد کے لئے بددعا نہ کرے، ممکن ہے کہ قبولیت کی ساعت میں یہ بددعا نکلے اور بعد قبولیت پشیمانی اٹھانی پڑے۔
۵) دعا کی عدم قبولیت پرمایوس ہوکر دعا کرنا نہ چھوڑنا بلکہ حتی الامکان پرامید رہنا اور دعا قبول ہو یانہ ہو اپنے مالک کے روبرو ہاتھ پھیلاتے رہنا، عجب نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو رحم آجائے اور دعا قبول ہوجائے۔
قبولیت دعا کے بعض اوقات وحالات:
یوں تودعا ہروقت قبول ہوسکتی ہے ، مگر کچھ اوقات وحالات ایسے ہیں جن میں دعا کے قبول ہونے کی توقع زیادہ ہے، اس لئے ان اوقات وحالات کو ضائع نہیں کرنا چاہئے:
۱)شب قدر یعنی رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کی راتیں ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
۲)ماہ رمضان المبارک کے تمام دن ورات ، اور عید الفطر کی رات۔
۳) عرفہ کا دن (۹ ذی الحجہ کو زوال آفتاب کے بعد سے غروب آفتاب تک)۔ (ترمذی)
۴) مزدلفہ میں۱۰ ذی الحجہ کو فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سے طلوعِ آفتاب سے پہلے تک۔
۵) جمعہ کی رات اور دن۔ (ترمذی، نسائی)
۶)آدھی رات کے بعد سے صبح صادق تک ۔
۷)ساعت جمعہ۔ احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں جودعا کی جائے قبول ہوتی ہے۔ (بخاری ومسلم) مگراس گھڑی کی تعیین میں روایات اور علماء کے اقوال مختلف ہیں۔ روایات اور اقوال صحابہؓ وتابعین سے دو وقتوں کی ترجیح ثابت ہے،