دعا کے چند اہم ارکان، شرائط اور واجبات :
۱) اللہ تعالیٰ سے اخلاص کے ساتھ دُعا کرنا، یعنی یہ یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی ہماری ضرورتوں کوپوری کرنے والا ہے، ارشاد باری ہے: فَادْعُوْا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ (سورۃ المؤمن:۱۴) تم لوگ اللہ کو خالص اعتقاد کرکے پکارو ۔
۲) دعا کے قبول ہونے کی پوری اُمید رکھنا اور یہ یقین رکھنا کہ اللہ تعالیٰ نے قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے وہ بلاشبہ قبول کرے گا، حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ادْعُوا اللّٰہَ وَاَنْتُمْ مُوْقِنُوْنَ بِالْاِجَابَۃِ (ترمذی) اللہ سے اس طرح دُعا کرو کہ تمہیں قبولیت کا یقین ہو ۔
۳) دعا کے وقت دل کو اللہ تعالیٰ کی طرف حاضر اور متوجہ رکھنا کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: وَاعْلَمُوْا أَنَّ اللّٰہَ لَایَسْتَجِیْبُ دُعَائً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاہٍ (ترمذی) بے شک اللہ تعالیٰ اس بندہ کی دُعا قبول نہیں کرتا جو صرف اوپری دل سے اور توجہ کے بغیر دُعا کرتا ہے ۔ غرضیکہ دُعا کے وقت جس قدر ممکن ہو حضور قلب کی کوشش کرے اور خشوع وخضوع اور سکون قلب ورقت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو ۔
۴) دعا کرنے والے کی غذا اور لباس حلال کمائی سے ہونا۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جوشخص دور دراز کا سفر کرے اور نہایت پریشانی وپراگندگی کے ساتھ ہاتھ اُٹھا کر یارب یارب کہتے ہوئے دُعا کرے جب کہ اس کی غذا اور لباس سب حرام سے ہو اور حرام کمائی ہی استعمال کرتا ہو تواس کی دُعا کیسے قبول ہوسکتی ہے؟ (صحیح مسلم)
۵)دُعا کے شروع میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کرنا اور رسول اللہ ﷺپردرود بھیجنا۔ حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی دُعا مانگے توپہلے اللہ تعالیٰ کی بزرگی وثنا