ذِکْرِ اِلٰھِی کے لئے تسبیح یا بائیں ہاتھ کا استعمال
متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت اسلامیہ میں بعض اذکار گنتی کے ساتھ بھی مطلوب ہیں اور یہ تعداد مختلف طریقوں سے پوری کی جاسکتی ہے، مثلاً صرف دائیں ہاتھ کی انگلیوں سے، دونوں ہاتھ کی انگلیوں سے، کنکریوں سے، کھجور یا کسی اور چیز کی گٹھلی سے یا اسی طرح تسبیح کے ذریعہ۔ نبی اکرم ﷺ نے ذکر کے لئے گنتی کرنے کا کوئی خاص طریقہ معین نہیں فرمایا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے مبارک ہاتھ پر تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ (ترمذی ۳۴۱۱ اور ۳۴۸۶، نسائی۸۱۹ اور ۱۲۷۸، ابن ماجہ، ابوداود ۵۰۶۵، مسند احمد ۲/۲۰۴، بیہقی، صحیح ابن حبان، مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ، بزار، الادب المفرد للبخاری ۱۲۱۶) اس حدیث میں دائیں یا بائیں ہاتھ کی تعیین کے بغیر بیان کیا گیا کہ آپﷺ اپنے ہاتھ پر تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ البتہ ابو داود کی ایک حدیث میں ہے کہ آپ ﷺاپنے داہنے ہاتھ پر تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ یہ حدیث ایک سند کے علاوہ باقی تمام سندوں سے دائیں (یمین) لفظ کے بغیر وارد ہوئی ہے۔ اس لئے اکثر محدثین نے دائیں لفظ کے اضافہ کوشاذ تسلیم کیا ہے، یعنی دائیں (یمین) کا لفظ راوی (محمد بن قدامہؒ) کی طرف سے بڑھایا ہوا ہے۔ اسی طرح نبی اکرم ﷺکے سامنے صحابہ کرام کا مختلف چیزوں پر گنتی کرکے ذکر کرنااحادیث صحیحہ سے ثابت ہے اور آپ ﷺنے زندگی میں ایک مرتبہ بھی کسی صحابی کو انگلیوں کے علاوہ کسی اور چیز پر گنتی کرکے ذکر کرنے سے نہیں روکا ۔
٭ نبی اکرم ﷺ سے دائیں یا بائیں ہاتھ کی تحدید کے بغیر ہاتھ پر تسبیح پڑھنا ثابت ہے، حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اپنے ہاتھ