دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے، یعنی ذکر کرنے والا زندہ اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔ (بخاری، باب فضل ذکر اللہ عز وجل)
٭ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس گھر کی مثال جس میں اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے زندہ شخص کی طرح ہے یعنی وہ آباد ہے، اور جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا جاتا، وہ مردہ شخص کی طرح ہے یعنی وہ ویران ہے۔ (مسلم، باب استحباب صلاۃ النافلۃ فی بیتہ)
٭ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ذکر سے بڑھ کر کسی آدمی کا کوئی عمل عذاب سے نجات دلانے والا نہیں ہے۔۔ (رواہ الطبرانی فی الصغیر والاوسط ورجالہما رجال الصحیح۔ مجمع الزوائد ۱۰/۷۱)
نبی اکرم ﷺ نے ذکر کی عام فضیلت کے ساتھ بعض خصوصی اذکار میں معین تعداد کی خاص فضیلت بھی ذکر فرمائی ہے مثلاً:
٭ حضرت فاطمہ ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے اپنی کمزوری کی وجہ سے ایک خادم طلب کیا۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میں اس سے زیادہ بہتر چیز تم کو نہ بتادوں اور وہ یہ ہے کہ تم سونے سے پہلے ۳۳ مرتبہ سبحان للہ، ۳۳ مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یعنی ان تسبیحات کا اہتمام دن بھر کی تھکان کو دور کردے گا۔ (بخاری، باب التکبیروالتسبیح عن المنام)