Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

6 - 31
۔ جیسے ’’نحن اعلم بما یصفون ،، اور ’’نحن اعلم بما یقولون،، وغیرہ میں عتاب ہے مگر سیاق سباق میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جملہ کو عتاب سے کوئی تعلق نہیں ۔
خالقیت وعا  لمیت
یہاں خالقیت وعا  لمیت پر استدلال کرنا مقصود ہے ،جیسا کہ دوسری جگہ بھی ایک آیت میں خالقیت سے عا  لمیت پر استدلال فرمایا ہے ۔
اَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
(کیا جس نے پیدا کیا ہے وہ بھی اپنی مخلوق کو نہ جانے گا حالانکہ وہ بہت باریک بین اور صاحب علم ہے ۔) یہی مضمون یہاں مذکور ہے ۔ چنانچہ سیاق وسباق میں غور کرنے سے یہ بات واضح ہو جائے گی ۔ سباق میں تو ابتدائے سورت سے تأمل کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ حق تعالیٰ اس مقام پر منکرین معاد پر رد کرنے کے لیے معاد کو ثابت فرمارہے ہیں ۔ اور معاد کے لیے دو چیزون کی ضرورت ہے ایک تو قدرت کاملہ کی جس سے نیست کو ہست کرنے پر خدا تعالیٰ قادر ہوں ۔دوسرے علم کامل کی جس سے موت اجسام کے بعد اس کے اجزاء متفرقہ کا جمع کرنا ممکن ہو ۔چنانچہ اول حق تعالیٰ نے منکرین معاد کا قول نقل فرمایا کہ وہ مرنے کے بعد زندہ ہونے کو عجیب اور بعید سمجھتے ہیں ’’ذلک رجع بعید،،اس کے بعد اس تعجب اور بعد کو دفع کرنے کے لیے اپنے لیے علم کامل کا دعویٰ کیا ’’قَدْعَلِمْنَا مَا تَنُقُصُ الأَرْضُ مِنْہُمْ وَعَنْدَنَا کِتَابٌ حَفِیْظٌ،،جس کا حاصل یہ ہے کہ ہمارے علم کی تو یہ شان ہے کہ ہم ان کے ان اجزاء کو جانتے ہیں جن کو مٹی (کھاتی اور )کم کرتی ہے اور ( یہی نہیں کہ ہم آج سے جانتے ہیں بلکہ ہمارا علم قدیم ہے حتٰی کہ ہم نے قبل وقوع ہی سب اشیاء کے تمام تر حالات اپنے علم قدیم سے ایک کتاب میں جو لوح محفوظ کہلاتی ہے لکھ دیئے تھے اور اب تک ) ہمارے پاس (وہ ) کتاب محفوظ (موجود) ہے جس میں ان اجزاء مستحیلہ کی وضع اور کیفیت اور مکان اور مقدار وغیرہ سب کچھ ہے ۔ 
اس کے بعد اپنی قدرت کاملہ ثابت کرنے کے لیے آسمان وزمین کی پیدائش اور بارش وغیرہ کا تذکرہ فرمایا کہ ہم نے کس طرح خوبصورتی اور مضبوطی کے ساتھ آسمان کو بنایا ہے جس میں باوجود امتداد زمانہ کے کوئی رخنہ نہیں ۔ اور زمین کو کیسا بچھایا ہے ار اس میں پہاڑون کو جمایا اور ہر قسم کی خوش نما زچیزیں اگائیں ۔ اور آسمان سے برکت کا پانی نازل کیا جس سے باغ اگائے اور غلہ اور کھجور کے درخت پیدا کئے جس سے مردہ زمین میں جان پڑجاتی ہے ۔ بس سمجھ لو کہ اسی طرح مردہ اجسام بھی زندہ ہوسکتے ہیں۔
پھر فرماتے ہیں ’’أَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ،، کیا ہم پہلیبار کے پیدا کرنے میں تھک گئے ( جو دوبارہ زندہ نہ کر سکیں ) یہ بھی غلط ہے کیونکہ تعب تو نقص قدرت کی وجہ سے ہوتا ہے اور حق تعالیٰ کی قدرت ناقص نہیں بلکہ غایت درجہ کامل جس پر 
Flag Counter