Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

5 - 31
(جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا پھر دو رکعت اس طرح پڑھے کہ دل سے ان پر متوجہ ہو اور ان میں اپنے نفس سے باتیں نہ کرے وہ جنت میںداخل ہوگا ۱۲) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا ’’لاتتحدث فیھما نفسہ‘‘( کہ اس کا دل بھی باتیں نہ کرے) بلکہ’’ لا یحدث فیھما نفسہ‘‘ فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے اختیار سے وساوس نہ لاوے گو خود آجاویں اس کا مضائقہ نہیں ۔ اورجب وساوس کا آنا مذموم نہیں تو ان کا نہ آنا مطلوب بھی نہیں۔ہاںوسوسہ کا از خود نہ لانا مطوب ہے ۔ پس جو خود وسوسہ نہ لاتا ہو اس کو مطلوب حاصل ہے اب اس کا یہ چاہنا کہ بلا قصد بھی وساوس نہ آیا کریں غیر مقصود کی طلب ہے ۔
احادیث میں حضرات صحابہ رضی اﷲ عنہم کا وسوسہ کی شکایت کرنا وارد ہے ۔ جس کے جواب میں  رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ان کو کوئی ایسا وظیفہ نہیںبتلایا جس سے وساوس کا آنا بند ہوجاوے بلکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے عدم التفات کا امر فرمایا ہے ۔
بقولہ ذالک صریح الایمان وقولہ فلیستعذ باﷲ ولینتہ
جس کا حاصل یہ ہے کہ اپنے کو ذکر کی طرف متوجہ کردے اور وسوسہ کی طرف التفات نہ کرے یعنی از خود اس طرف متونہ نہ ہو یہ مفہوم ہے ’’لینتہ‘‘ کا نہ یہ کہ اس کی نفی کی طرف متوجہ ہو ۔اس سے صاف معلوم ہوا کہ وساوس کا نہ آنا مطلوب نہیں ورنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اس کی مطلوبیت کو ظاہر فرماتے ۔
شاید اس پر کوئی یہ شبہ کرے کہ گو احادیث سے وسوسہ پر مواخذہ نہ ہونا معلوم ہوتا ہو مگر قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ وسوسہ پر بھی مواخذہ ہے ۔چنانچہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہ‘
اس سے ظاہر میں شبہ ہوتا ہے کہ وسوسہ پر مواخذہ ہے چنانچہ بہت آیتوں میں ’’یعلم ماتفعلون،، وغیرہ عنوانات کی دلالت اس پر متفق علیہ ہے ۔ مگر اس شبہ کا منشاء عدم تدبر ہے ۔ اور قرآن میں اکثر اشکالات جو پیش آتے ہیں وہ سیاق وسباق میں غور نہ کرنے ہی سے وارد ہوتے ہیں ورنہ قرآن کے مضامین پر کوئی اشکال وارد نہیں ہو سکتا۔واقعی’’بینات من الھدی والفرقان ،،ہے مگر کس کے لیے ،تدبر کرنے والوں کے لیے ۔
کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہ‘ اِلَیْکَ مُبَارَکٌ لِیَدَبَّرُوا آیَاتِہٖ
اب سنئے کہ ’’نَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہ‘،، سے یہ اشکال کیوں ہوتا ہے ؟منشا اشکال کا یہ ہے کہ لوگوں نے اس کو عتاب پر محمول کیا ہے کہ گویا حق تعالیٰ یوں فرمارہے ہیں کہ ہم نے انسا ن کو پیدا کیا ہے اور ہم اس کے وساوس قلبیہ کو خوب جانتے ہیں ۔اس لیے لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان وساوس کی کسی کو خبر نہیں 
Flag Counter