آفتاب آمد دلیل آفتاب
عمل کے بعد معلوم ہوجائے گا کہ حقیقت میں قرآن سر تاپا ہدایت ہی ہدایت ہے ۔ اس میں کوئی امر موجب خلجان نہیں۱۲ جامع) ’’ھدی للمتقین‘‘ اس سے میرا مقصود متعلق ہے جس کی قریر اوپر مذکور ہو چکی اور میں ثابت کر چکا ہوں کہ اس آیت سے زیادت فی الہدیٰ مفہوم ہوتی ہے اور ’’ اِھْدِنَا الصِّراطَ الْمُستَقِیْمَ‘‘کو اس کے ساتھ ملانے سے اس کا زیادت کا مطلوب ہونا ثابت ہے ۔ اب اسباب زیادت علم اورحقیقت علم کا بیان رہ گیا ۔ سو ’’ھدی للمتقین‘‘ ہی میں اس کی طرف بھی اشارہ ہے ۔ کیونکہ اس کا ترجمہ یہ ہے کہ قرآن ہدایت ہے متقیوز کے لیے اور یہ ابھی معلوم ہوچکا کہ یہاں نفس ہدایت مراد نہیں کیونکہ نفس ہدایت تو متقین کو پہلے سے حاصل ہے بلکہ زیادت ہددایت مراد ہے تو معلوم ہوگیا کہ زیادت فی الھدیٰ اور زیادت فی العلم کس کو حاصل ہوتی ہے متقیوں کو حاصل ہوتی ہے اور اسی سے سبب زیادت بھی معلوم ہوگیا کہ وہ تقویٰ ہے ۔ ( کیونکہ بلاغت کا قاعدہ ہے کہ جب کسی حکم کو کسی معنی وصفی کے ساتھ متعلق کیاجاوے تو اس معنی وصفی کو حکم میں دخل ہوتا ہے ’’ السَّارِقُ والسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْا أَیْدِیَھُمَا‘‘ اور جیسے ’’ أُعِدَّتْ لِلْکَافِرِیْنَ‘‘ای اعدت لھم لکفرہم۱۲۔ جامع)نیز اسی سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ھقیقت علم کیا ہے حقیقت میں علم وہ ہے جو تقویٰ سے بڑھتا ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ تقوٰی سے صورت علم میں تو زیادت نہیں ہوتی ۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ تقویٰ سے مدارک اور بیضاوی ختم ہوجائے ۔ معلوم ہوا کہ وہ کوئی اور چیز ہے جو صورت علم کے علاوہ ہے جو تقویٰ ہی سے بڑھتی ہے کتابوں سے حاصل نہیں ہوتی ۔ یہاں سے ان لوگوں کی غلطی ظاہر ہوگئی جو محض صورت علم میں زیادت کے طالب ہیں اور حقیقت علم سے غافل ہیں۔
فہم قرآن
اب رہا یہ کہ وہ حقیقت علم ہے کی چیز ؟ اس کی تعیین کرنا چاہئے تو جن لوگوں کی نظر حدیثوں پر ہے وہ اس کو جانتے ہیں ۔
بخاری میں حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے روایت ہے بعض لوگوں نے ان کے زمانے میں یہ مشہور کردیاتھا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی کو کچھ خاص علوم عطا فرمائے تھے جو دوسروں کو نہیں بتلائے گئے ۔ غضب یہ کہ تصوف کی بعض کتابوں میں بھی لکھ دیا ہے کہ شب معراج میں حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کو نوے ہزار علوم عطا کئے گئے تھے ۔ تیس ہزار تو عام کر دیئے گئے اور تیس ہزار خواص کو بتلائے گئے اور تیس ہزار خاص حضرت علی ؓ کو عطا ہوئے ۔ اور اس کے متعلق ایک لمبا قصہ ہے کہ حضور نے اول حضرت ابوبکر سے پوچھا کہ اگر ہم تم کو وہ خاص علوم بتلادیں تو تم کیا کروگے ؟ انہوںنے کہا ! یا رسول اﷲ میں خوب عبادت کروں گا اورجہاد میں کوشش کروں