Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

26 - 31
ذرا بھی قدر نہیں ، حالانکہ ان کو طلبایا طلبا کے والدین تنخواہ بھی نہیں دیتے جس کا زور ہو ۔ بلکہ مدرسہ سے تنخواہ ملتی ہے مگر طلباء ان کی نافرمانی زیادہ کرتے ہیں اور مدرسین ان کو کچھ بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ اندیشہ بھاگ جانے کا ہے اور طلباء کے بھاگ جانے سے چندہ کم ہوجائے گا ۔ معلوم ہوا کہ اہل مدارس کو چندہ مقصود ہے ۔ اس لیے طلباء کو فراہم رکھا جاتا ہے ۔ لیکن چندہ کی غایت پوچھی جائے تو طلباء کی امداد واعانت کا نام لیا جاتا ہے سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ دور کیسا ہے کہ چندہ سے مقصود طلباء ہیں اور طلبا سے مقصود چندہ ہے ؟ اسی لیے طلباء مدارس کے استادوں کی قدر نہیں کرتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مدرسہ کا بقاء ہمارے ہی وجود سے ہے  ۔اگر ہم نہ ہوں گے تو مدرسہ بھی نہ ہوگا ۔ اس لیے وہ جس طرح چاہیں استادوں کو نچاتے ہیں ۔ مگر یاد رکھو اس طرح علم نہیں حاصل ہوگا ۔ یہ دولت ادب سے ہی حاصل ہوتی ہے ۔ 
حضرت مولانا یعقوب صاحبؒ سے کسی نے مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ کے تفوق علمی کا سبب پوچھا تھا تو میرے سامنے فرمایا کہ مولانا کے اس تفوق علوم کے بہت سے اسباب ہیں ۔ منجملہ ان کے ایک سبب یہ بھی فرمایا تھا کہ وہ اپنے استادوں کا ادب بہت کرتے تھے آھ۔
چنانچہ ایک مرتبہ تھانہ بھون کا ایک گندھی مولانا سے ملنے کو گیا اور کہا میں تھانہ بھون کا رہنے والا ہوں بس یہ سن کر مولانا پر بے حد اثر ہوا ۔ اس کی خاطر ومدارت میں بچھے جاتے تھے ۔ محض اس لئے کہ وہ تھانہ بھون کا رہنے والاتھا جو وطن ہے اپنے مرشد کا ۔ افسوس ہے کہ یہ حضرات تو اپنے اکابر کے جاہل ہم وطنوں کا اتنا ادب کرتے تھے اور آج کل خود اکابر کا بھی ادب نہیں کیا جاتا ۔
علماء کا ادب
صاحبو! علماء کا ادب بہت ضروری ہے ۔ حدیث میں ہے ۔
من لم یرحم صغیرنا ولم یؤقر کبیرنا (ولم یبجل عالمنا)فلیس منا۔
یعنی جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے (اور عالم کا ادب نہ کرے ) وہ ہم میں سے نہیں ہے یہ کس قدر سخت وعید ہے ۔ مگر افسوس طلباء اس پر عمل نہیں کرتے ۔ پھر علاوہ اس کے یہ اساتذہ عالم ہیں اور بڑے ہیں ان کا ادب اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ وارثان رسول ہیں اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بارہ میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔
یَاأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اﷲِ وَرَسُوْلِہٖ
اور
وَلَا تَجْھَرُوْا لَہ‘ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِبَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ
اور
وَلَا تَجْعَلُوْا دُعَائَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَائِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا 

Flag Counter