گوئی اختیار کر لیتے ہیں ۔
حظِ نفس کے اقسام
کیونکہ ان میں حظِ نفس ہے ۔ ایک میں حظ نفسانی بواسطہ حظ جسمانی کے ہے اور ایک میں حظ نفسانی بلا واسطہ جسمانی کے ہے لوگ واعظ کے پیچھے پیچھے پھرتے ہیں ۔ اور جسمانی اور مالی خدمت کرتے ہیں ۔عمدہ عمدہ غذائیں کھانے کو ملتی ہیں اور قیمتی سواری ملتی ہے ۔ کہیں فٹن کہیں فسٹ کلاس کا درجہ ۔ اور ذکر وشغل میں حظ نفسانی بلاواسطہ جسمانی کے ہے ۔ کیونکہ بعض لوگ ذکروشغل میں اس لیے مشغول ہوتے ہیں کہ ان کو جاہ مطلوب ہے کہ صوفی اور بزرگ بن کر ملک القلوب حاصل ہوجائے ۔ یہ تو حظ نفس ہے اور حظ جسمانی کا واسطہ اس میں اس لیے نہیں کہ ذکروشغل میں مشغول ہونے کے ساتھ ان کو مجاہدات کرنا پڑتے ہیں ۔ تقلیل طعام وتقلیل منام کرنا پڑتی ہے بلکہ بعض تو جاہ حاصل کرنے کے لیے بہت زیادہ تکالیف جسمانیہ برداشت کرتے ہیں کہ ایک ہی وقت کھانا کھاتے اور موٹا کپڑا پہنتے ہیں تاکہ لوگ ان کو تارک اور زاہد سمجھیں ۔ یہ تو غیر مخلصین کا حال ہے اور جو مخلص ہیں وہ حظ نفس کے طالب تو نہیں مگر حظ نفس سے خالی وہ بھی نہیں ہیں کیونکہ ذکر وشغل میں بعض ایسی چیزوں کو مقصود سمجھے ہوئے ہیں جو واقع میں مقصود نہیں بلکہ حظوظ نفس میں داخل ہیں گو یہ مخلصین ان کو حظوظ نفس نہیں سمجھتے ۔ مگر چونکہ واقع میںوہ حظوظ نفس ہیں اور یہ ان کے طالب ہیں اس لیے من حیث لا یدری یہ بھی طالب حظ نفس ہو جاتے ہیں۔
مثلاً ذکر وشغل مین جو لذّت آتی ہے اکثر ذاکرین اس لذّت کے طالب ہیں اور اس کو لذت روحانی سمجھ کر مقصود سمجھے ہوئے ہیں ۔حالانکہ وہ لذت اکثر نفسانی ہوتی ہے اور گو یہ لذت مضر نہ ہو بلکہ کسی درجہ میں محمود ہی سہی مگر مقصود بھی نہیں ۔ کیونکہ محمود ہونا مقصود ہونے کو مستلزم نہیں ۔اوراکثر ذاکر اس کو مطلوب سمجھے ہوئے ہیں ۔ ان کو محض رضاء اور ذکر حق بہت کم مطلوب ہوتا ہے بلکہ زیادہ تر یہ حظ نفس مطلوب ہے ۔ چنانچہ یہ حظوظ نفسانیہ اگر مقصود نہ ہوتے تو سالکین وذاکرین وہ شکائتیں نہ کرتے جو شیوخ سے آج کل کی جاتی ہیں اگر ان کو محض رضا وذکر حق مطلوب ہوتا تو یہ تو ان کی عدم لذت کی حالت میں بھی حاصل ہے ۔ پھر شکایت کس چیز کی ہے ۔ آخر لذت کے نہ ہونے سے مقصود میں کیا کمی آگئی؟ جو اس کی شکایت کی جاتی ہے ۔ کیا کسی نص سے یہ ثابت ہے کہ عدم لذت منقص اجر ہے ۔ ظاہر ہے کہ کسی نص سے یہ بات ثابت نہین ۔ پھر اس کے نہ ہونے سے رنج وملال اور شیخ سے شکوہ شکایت کیوں ؟ معلوم ہوا کہ یہ لوگ مقصود بالغیر کو مقصود بالذات اور مقصود بالذات کو مقصود بالغیر سمجھتے ہیں جبھی تو لذت کی کمی سے کام میں کمی کر دیتے ہیں ۔