Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

21 - 31
جاتے ہیں مگر برزخ کی خبر کوئی نہیں دیتا کہ وہ عالم کیسا ہے حالانکہ بعض اولیاء اس درجہ کے بھی ہیں جو مرنے کے بعد خبر دے سکتے تھے ۔ اچھا ہم ضرور بتلا دیں گے ۔ جب ہم کو دفن کیا جائے تو ہماری قبر میں قلم دوات اور کاغذ رکھ دیا جائے ۔ہم وہاں کے حالات لکھ کر دیں ۔ تیسرے دن ہماری قبر پر آنا ۔ کاغذ وغیرہ قبر کے اوپر ملے گا۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ تیسرے دن حسب وعدہ کا غذ دوات قلم باہر رکھا ہوا تھا اور یہ لکھا ہوا تھا کہ حقیقت تو بغیر گزرے نہیں معلوم ہو سکتی اور پتہ اس سے زیادہ کوئی نہیں دے سکتا جو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے احادیث میں بیان فرمادیا ہے سچ ہے  ع
آں را کہ خبر شد خبرش باز نیامد
اور اگر کوئی کمالات حقیقیہ کو الفاظ سے سمجھنا اور سمجھانا بھی چاہے تو وہ ٹیڑھی کھیر کا سا قصہ ہوگا کہ ایک لڑکا ایک مادر زاد اندھے حافظ جی کے پاس آیا اور کہا حافظ جی دعوت ہے کہنے لگے کیا کھلاوے گا ۔ اس نے کہا کھیر ۔ پوچھا کھیر کیسی ہوتی ہے ؟ کہا سفید ہوتی ہے ۔ حافظ جی نے سیاہ سفید کوکب دیکھا تھاپوچھا سفید کسے کہتے ہیں؟ لڑکے نے کہا جیسے بگلا ۔پوچھا بگلا کیسا ہوتا ہے ؟ لڑکے نے ہاتھ کو موڑ کر دکھلایا کہ ایسا ہوتا ہے ۔ حافظ نے اس کے ہاتھ پر ہاتھ پھیرا اور کہا بھائی یہ تو بڑی ٹیڑھی کھیر ہے ۔ جا میں نہیں دعوت کھاتا ۔ یہ تو میرے گلے میں اٹک جاوے گی ۔ 
دیکھئے چونکہ کھیر کے اوصاف ذوقی چیز تھی ۔ اس لئے الفاظ سے سمجھ میں نہ آسکی ۔ اور کہاں سے کہاں نوبت پہنچ گئی بس اس کا سیدھا جواب یہ تھا کہ حافظ جی ایک لقمہ منہ میں لے کر دیکھو خود معلوم ہو جائے گی کہ کیسی ہوتی ہے ۔بس یہی میں کہتا ہوں کہ حقیقت علم جو تقوی سے حاصل ہوتی ہے الفاظ سے آپ اس کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے ۔ پس تقویٰ اختیار کر کے دیکھ لو ۔
وہبی علوم 
ہاں پتہ بتلانے کے لیے اتنا کہتا ہوں کہ حقیقت علم جس کو حاصل ہوتی ہے ۔ اس کے قلب پر غیب سے وہ علوم وارد ہوتے ہیں جو کتابوں میں نہیں مل سکتے ۔ مولانافرماتے ہیں  ؎
علم چوں بر تن زنی مارے شود
علم چوں بردل زنی یارے شود
بینی اندر خود علوم انبیاء
بے کتاب و بے معید و اوستا
اس سے معلوم ہوا کہ وہ علوم وہبی ہیں کسبی نہیں نہیں ۔ اس کے متعلق ایک روایت میں آیا 
من عمل بما علم بہ علمہ اﷲ مالم یعلم
آج کل لوگوں نے کثرت معلومات کو علم سمجھ لیا ہے حالانکہ علم اور چیز ہے 
Flag Counter