Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

27 - 31
اور ارشاد ہے 
وَاِذَا کَانُوْا مَعَہ‘ عَلٰیٓ أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ یَذْھَبُوْا حَتّٰی یَسْتَأْذِنُوْہ‘
یعنی رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے پیش قدمی نہ کرو اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے زور سے ( چلا چلا کر ) باتیں نہ کرو اور رسولؐ  کو اس طرح نہ پکارو جیسا آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو ۔ (بلکہ ادب سے بات کرو ) اور جب آپ ؐ کے پاس مجمع میں بیٹھے ہوئے ہوں تو بدون اجازت کے وہاں سے نہ اٹھو ۔ ان آیات میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے جو حقوق بیان کئے گئے ہیں حضور ؐ کے بعد آپ کے خلفاء اور وارثان علم کے بھی وہیحقوق ہیں کیونکہ تخصیص کی کوئی دلیل نہیں لکہ جس حدیث میں تبجیل علماء کی تاکید ہے وہ ان احکام کے عموم پر دال ہے وارثان رسول ؐ کے لیے ۔ اسی واسطے سلف نے وارثان رسول ؐ کا وہی ادب کیا ہے ۔ جو ان آیات میں حضور ؐ کے لیے مذکور ہے ۔ بہر حال استادوں کا ادب بھی تقویٰ میں داخل ہے جو اس میں کوتاہی کرے گا وہ متقی نہ ہوگا ۔ اور اس میں کوتاہی کا بڑا سبب یہی ہے کہ طلباء کو تقویٰ کا اہتمام نہیں ۔ میں تقوٰی کے متولق آپ کو ایک گر بتلاتا ہوں ، اس کو یاد رکھئے ۔ وہ یہ کہ گو نوافل اور ذکرو شغل زیادہ نہ ہو مگر ورع یعنی ترک معاصی ومناہی کا زیادہ اہتمام کرو ۔ حدیث میں ہے ۔ ’’لا تعدل بالرعۃ‘‘ (ورع کے برابر کسی چیز کو نہ کرو) 
انوار واسرار
اب میں اس وعدہ کو پورا کرتا ہوں جو اثناء بیان میں کیا تھا کہ زیادت فی العلم میں تفصیل ہے ۔ وہ یہ کہ زیادت فی العلم ان علوم میں مقصود ہے جن کا اظہار کیا گیا ہے اور جن علوم کا اظہار نہیں کیا گیا ان میں یہ زیادت مقصود نہیں ۔ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ صحابہ رضی اﷲ عنہم نے قدر میں کلام کیا اس پر حضورصلی اﷲ علیہ وسلم  بہت ناراض ہوئے اور فرمایا ۔ 
ألھذا خلقتم ام بھذا امرتم ام بھذا ارسلت الیکم لقد ھلک من کان قبلکم حین تنازعوا فی القدر عزمت علیکم عزمت علیکم ان لا تنازعوا فیہ (رواہ الترمذی وابن ماجۃ ،مشکوٰۃ)
اب میں اس کی تعیین کرتا ہوں کہ کن علوم کا اظہار کیا گیا ہے اور کن علوم کا اظہار نہیں کیا گیا ۔ اس کا معیار یہ ہے کہ بعض علوم تو وہ ہیں جن کو قرب وبعد میں دخل ہے جیسے مامورات ومنہیات ، ان کوتو شریعت نے ظاہر کیا ہے ۔ صحابہ کو انہی میں زیادت کا اہتمام تھا ۔ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں۔
کانوا یسئلون النبی صلی اﷲ علیہ وسلم عن الخیر وکنت اسئلہ عن البشر مخافۃ ان اقع فیہ (او کم قال)
کہ صحابہ تو حضور سے خیر کی باتیں زیادہ پوچھتے تھے ۔ ( جن کو قرب میں دخل تھا ) اور میں آپ سے شرکے متعلق بہت سوال کرتا تھا تاکہ اس میں مبتلا نہ ہو جاؤں جس سے بعد ہوجاوے ۔ اسی کو کسی نے کہا ہے   ؎

Flag Counter