Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

2 - 31
کو علماء کے عدم اہتمام سے گو اعتقادی ضرر نہ ہو کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ حکم سب کے لیے عام ہے مگر الزام سے بچنے کے لیے ان کو موقع ہاتھ آجاتا ہے ۔اب کوئی ان کو امر بالمعروف کرے تو وہ دلیری سے جواب دیتے ہیں کہ میاں اس میں تو مولوی بھی کوتاہی کرتے ہیں اور ہم تو پہلے ہی سے دنیا دار ہیں ۔اب وہ پہلے سے زیادہ کوتاہی کرنے لگتے ہیں جس کا سبب یہ عالم اور مبغ بنتا ہے ۔ اس لیے طلباء کو اس مضمون کے ساتھ زیادہ تعلق ہے ۔ ان کو اس طرف زیادہ توجہ کرنا چاہئے ۔ غرض اس مضمون کا تعلق طلباء سے اولا وبالائی ہے اور دوسروں سے ثانیاً اور بعد کے درجہ میں ہے ۔ اس مضمون کی تعیین کرتا ہوں پھر اس کی تفصیل کر دی جاوے گی ۔
زیادت فی العلم
وہ مضمون یہ ہے کہ زیادت فی العلم مطلوب ہے یعنی علم تو مطلوب ہے ہی چنانچہ آیات واحادیث میں بکثرت اس کی تصریح ہے جس کو اہل علم جانتے ہیں ۔ اس وقت مجھے ان کے بیان کی ضرورت نہیں ۔ اس وقت میں یہ بتلانا چاہتا ہوں کہ جس طرح مطلق علم مطلوب ہے اسی طرح ترقی اور زیادت بھی مطلب ہے شاید بعض لوگوں کو یہ خیال ہو گا اس کے بیان کی کیا ضرورت ہے۔اس پر تو ہمارا پہلے سے خود ہی عمل ہے کیونکہ ہم کتابیں پڑھتے چلے جاتے ہیں اور ہر فن میں ایک دو نہیں بلکہ متعددکتابیں پڑھتے ہیں۔تو ہم زیادت فی العلم پر خود ہی عامل اوراس کو مطلوب بھی سمجھتے ہیں۔مطلوب نہ سمجھتے تو عمل کیوں کرتے۔اس کااصلی جواب تو یہ ہے کہ زیادت علم کی دو قسمیں ہیں ایک زیادت صورت علم کے متعلق ہے ایک حقیقت علم کے متعلق ۔اور جس زیادت پر آپ کا عمل ہے وہ صورت علم کی ترقی ہے حقیقت علم کی ترقی نہیں ہے کیونکہ کتابیں زیادہ پرھنے سے حقیقت علم کی زیادت حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے دوسرے اسباب ہیں۔جو آئندہ معلوم ہوں گے جن سے آپ کو بے توجہی ہے ۔ اس لیے یہ سوال متوجہ ہی نہیں ہوتا لیکن میں تبرعاً سوال کو وارد مان کر جواب دیتا ہوں کہ جس چیز کو آپ زیادت فی العلم سمجھے ہوئے ہیں ، وہ زیادت نہیں ہے کیونکہ آپ نے زیادت فی العلم کو ایک مقدار محدود میں منحصر کر لیا ہے حالانکہ زیادت کے لیے کوئی حد نہیں بلکہ وہ ایک غیر متناہی چیز ہے نہ بمعنی غیر متناہی بالفعل جس کا وجود محال ہوبلکہ بمعنی لا تقف عند حد۔
اب غور کیجئیکہ کتابیں پڑھنے پڑھانے سے آپ کو کون سی زیادت مطلوب ہے ۔ ظاہر ہے کہ نصاب کی حد تک ترقی مطلوب ہے ۔اس کے بعد اکثر لوگ بے فکر ہی نہیں بلکہ اپنے کو صاحب کمال اور مستغنی     عن الطلب سمجھنے لگتے ہیں۔اس کے بعد زیادت فی العلم میں کون مشغول ہوتا ہے ۔ درسیات سے فارغ ہونے کے بعد حالت یہ ہے کہ جن کی استعداد خراب ہے وہ تو پڑھنا پڑھانا ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ پھر بعض تو ذکر وشغل میں مشغول ہوجاتے ہیں اور بعض وعظ 
Flag Counter