Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 31
اور معلومات اور چیز ہیں۔ مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ تعالیٰ سے علم اور معلومات کا عجیب فرق منقول ہے ۔ ایک مرتبہ مولانا نے فرمایا کہ لوگ تو حاجی صاحب کے معتقد ہوئے زہد و تقویٰ سے یا کثرت عبادت سے یا کرامت سے اور میں معتقد ہوا علم سے ۔ 
اس پر لوگوں کو حیرت ہوئی کہ حاجی صاحب ؒ میں اتنا علم کہاں تھا جس سے مولانا معتقد ہو جائیں ظاہر میں تو حاجی صاحب سے مولانا کا علم بڑھا ہوا تھا ۔ حاجی صاحب نے تو کافیہ ہی تک پڑھا تھا مگر علم کی حالت یہ تھی کہ کافیہ پڑھنے ہی کے زنانہ میں حاجی صاحب مشکوٰۃ شریف کے درس میں بھی بیتھ جایا کرتے تھے جو مولوی قلندر صاحب کلال آبادی کے یہاں ہوتی تھی ۔ درس کے بعد جب طلبا میں کسی حدیث کا متعلق اختلاف ہوتا تو حاجی صاحب اس کا مطلب بیان فرماتے ۔ بعض دفعہ طلباء حاجی صاحب سے الجھتے کہ نہیں یہ مطلب نہیں ہے اور تقریر میں آپ کو دبا لیتے ۔ کیونکہ حضرت حاجی صاھب کی عادت مناظرہ کی نہیں تھی ۔مگر جب مولوی محمد قلندر صاحب کو اس اختلاف کی خبر ہوتی تو ہمیشہ حاجی صاحب کی بات کو صحیح بتاتے تھے ۔ اسی طرح ایک دفعہ مولانا شیخ محمد صاحب سے مثنوی کے ایک شعر میں اختلاف ہوا۔ حاجی صاحب کے بیان کئے ہوئے کو اس وقت تو مولانا شیخ محمد صاحب نے نہ مانا مگر ایک بار مثنوی کے درس میں وہ شعر آیا تو مولانا نے وہی مطلب بیان فرمایا ۔ حاجی صاحب حجرہ میں تھے باہر نکل کر سلام کیا ۔ مولانا نے اقرار کیا کہ واقعی میں غلطی پر تھ ا۔ آخر یہ کیا بات تھی ۔ یہ وہی علم حقیقی تھا جو حاجی صاحب کو تقوی کی بدولت عطا ہوا تھا ۔ 
اسی کو مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ فرماتے تھے کہ میں علم کی وجہ سے حاجی صاحب کا معتقد ہوا ہوں ۔ لوگوں نے اس کا راز پوچھا ں پھرآپ نے فرمایا کہ علم اور چیز اور معلومات اور چیز ہیں ۔اور یہ فرق بیان فرمایاکہ دیکھو ایک تو ابصار ہے اور ایک مبصرات ہیں ۔ ان دونوں میں فرق ہے یعنی ایک تو وہ شخص ہے جس نے سیاحت بہت کی ہے مگر اس کی نگاہ بہت کمزور ہے اور ایک شخص نے سیاحت تو کم کی ہے مگر نگاہ بہت تیز ہے ۔ تو جس کی نگاہ کمزور ہے اور اس نے سیاحت بہت کی ہے ، اس کی مبصرات تو زیادہ ہیں مگر کسی مبصر کی پوری حقیقت سے آگاہ نہیں کیونکہ اس نے کسی چیز کو اچھی طرح دیکھا ہی نہیں ۔ ہر چیز کو سرسری طور پر یوں ہی دیکھا ہے ۔ اور جس کی نگاہ تیز ہے اور سیاحت زیادہ نہیں کی ، اس کے مبصرات گو کم ہیں مگر جس چیز کو دیکھتا ہے اس کی پوری حقیقت پر مطلع ہو جاتا ہے بس یہی فرق ہے ہمارے میں اور حاجی صاحب میں کہ ہماری معلومات تو زیادہ ہیں مگر بصیرت قلب زیادہ نہیں حاجی صاحب کی معلومات گو قلیل ہیں مگر بصیرت بہت زیادہ ہے ۔اس لیے ان کے جتنے علوم ہیں سب صحیح ہیں ۔ وہ ہر معلوم کی حقیقت تک پہنچ جاتے ہیں اور ہم حقیقت تک نہیں پہنچتے۔ 

Flag Counter