Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

26 - 34
ہم نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہارِ زندگی
اک گل تر کے واسطے میں نے چمن  لٹادیا
فانی اور مرجھانے والے پھولوں کی بہاروں کو چھوڑنے کا ہم نے غم اُٹھایا ہے، پھول جیسے چہروں سے نظر بچانے کا زخم دل پر کھایا ہے اور حق تعالیٰ کے قرب کی غیرفانی بہار کے لیے حسن فانی کے چمن کو لٹایا ہے، تب کہیں جاکر اللہ ملتا ہے لہٰذا فانی اور بگڑنے والے پھولوں کو چھوڑو یعنی ان حسینوں سے دل نہ لگاؤ اور سوچو کہ آج ایسے ہیں کل کیسے ہوں گے؎
ایسے  ویسے کیسے کیسے  ہوگئے
کیسے  کیسے  ایسے ویسے  ہوگئے
اور حسینوں کا انجام سن لو اخترکی زبان سے ؎
کمر    جھک    کے     مثلِ     کمانی   ہوئی
کوئی   نانا     ہوا      کوئی      نانی     ہوئی
ان  کے  بالوں  پہ   غالب  سفیدی  ہوئی
کوئی    دادا    ہوا    کوئی    دادی     ہوئی
؎
اُدھر جغرافیہ بدلا اِدھر تاریخ بھی  بدلی
نہ ان کی ہسٹری باقی نہ  میری مسٹری باقی
عشق مجازی اضطراب و بے چینی کا سرچشمہ ہے
اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب آج کل رات بھر نیند نہیں آرہی ہے، کسی سے دل لگا ہوا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ کیوں دل لگایا غیراللہ سے؟ غیروں سے تو یہی اضطراب، بےچینی اور پریشانی ملتی ہے، پریشان میں لفظ پَری موجود ہے، پَری آئی کہ شانی خود لائے گی۔ میرا ایک اور شعر سنیں؎
Flag Counter