Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

18 - 34
چند کنکر پتھر دے کر اے خدا! میں آپ کو پاگیا۔ الحمدللہ کہ  بہت سستا پایا میں نے آپ کو۔
میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا کہ ایک ولی اللہ جارہا تھا۔ اس نے دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ اے خدا! میں کیا قیمت ادا کردوں جس سے آپ مل جاتے ہیں۔آسمان سے آواز آئی کہ مجھ پر دونوں جہاں فدا کردے تب میں ملتا ہوں۔ اس اللہ والے نے کہا؎
قیمتِ خود   ہر   دو  عالم   گفتئی
نرخ  بالا  کن  کہ  ارزانی  ہنوز
 اے اللہ! آپ نے اپنی قیمت دونوں عالَم بتائی ہے۔ابھی دام اور بڑھائیے، ابھی تو آپ سستے معلوم ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسی ہی محبت کی توفیق عطا فرمادے۔دوستو! ایک دن تو مرنا ہے۔ ایک دن ساری جائیداد چھوڑ کر، زمین و مکان چھوڑ کر، اہل و عیال چھوڑ کر جانا ہے۔ اس دن ہاتھوں سے گھڑیاں اُتارلی جائیں گی،جسم کے کپڑے اُتارلیے جائیں گے، کفن لپیٹ کر جب قبر میں ڈالا جائے گا، اس وقت مردہ بزبانِ حال یہ شعر پڑھتا ہے؎
شکریہ  اے   قبر   تک  پہنچانے   والو   شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم
اور یہ دوسرا شعر بھی بزبانِ حال پڑھتا ہے ؎
دبا کے قبر میں سب چل دیے  دُعا نہ سلام
ذرا  سی  دیر  میں  کیا  ہو گیا  زمانے  کو
صحبتِ اہل اللہ کی کرامت
جب ایک دن جانا ہے تو کیوں نہ جانِ جاناں بن کر جاؤ۔ جیسا کہ خواجہ صاحب نے اپنے شیخ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا تھا جب نسبت عطا ہوئی؎
Flag Counter