رہے تو جہاں انجن پہنچے گا وہ تھرڈ کلاس والا ڈبہ بھی وہاں پہنچ جائے گا۔ پس اگر ہم نالائق ہیں، گناہ گار ہیں تو لائقوں کے پاس تو رہیں ان شاء اللہ تعالیٰ نجات پائیں گے۔مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر کو اللہ نور سے بھردے، فرماتے ہیں کہ اگر تم کانٹے ہو تو پھولوں کے دامن میں چھپے رہو۔ جو کانٹے پھولوں کےدامن میں ہیں اللہ تعالیٰ کا عجیب دستور ہے کہ باغبان ان کو باغ سے خارج نہیں کرتا؎
آں خارمی گریست کہ اے عیب پوش خلق
ایک کانٹا رو رہا تھا کہ اے مخلوق کےعیب چھپانے والے! میرا عیب کیسے چھپے گا، مجھے تو آپ نے کانٹا پیدا کیا ؎
شد مستجاب دعوت او گلعذار شد
اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کرلی اور اس پر پھول کھلادیا جس کے دامن میں اس خار کا عیب چھپ گیا۔ بتائیے کہ گلاب کے پھول کے نیچے کانٹے ہیں یا نہیں؟ مگر کیا کسی باغ سے وہ کانٹے نکالے جاتے ہیں؟ اسی طرح اگر ہم اللہ والوں سے جڑے رہیں گے تو اُمید ہے کہ ان کے صدقہ میں ان شاء اللہ تعالیٰ جہاں وہ جائیں گے مثل کانٹوں کے ہم بھی ساتھ ہوں گے محبت کی برکت سے۔
محبت کی کرامت
تفسیر روح المعانی میں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ محبت کی تو لغت ہی ایسی ہے کہ بغیر دونوں ہونٹو ں کے ملے ہوئے ادا نہیں ہوسکتی۔ دونوں ہونٹو ں کو الگ کرکے ذرا کوئی محبت کا لفظ ادا کرکے دکھائے، لاکھ کوشش کروگے محبت کا لفظ نہیں نکلے گا۔ علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ جب محبت کا اسم اتنا مبارک ہے کہ بغیر اتصال شفتین کے ادا نہیں ہوسکتا یعنی دونوں ہونٹوں کے ملے بغیر ادا نہیں ہوسکتا، بس جس کا اسم ہی متقاضی وصل ہے تو اس کا مسمّٰی کیسا ہوگا لہٰذا جو لوگ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کریں گے، اللہ والوں سے محبت کریں گے، وہ ان شاء اللہ تعالیٰ ان ہی کے ساتھ ہوں گے۔ اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ11؎ اس حدیث کی شرح ان شاء اللہ آیندہ کبھی پیش کروں گا۔ اب
_____________________________________________
11؎ صحیح البخاری:911/2 (6198)، باب علامۃ الحب فی اللہ،المکتبۃ المظہریۃ