و مجاہدہ اس نے کیا اور آپ نے محنت نہیں کی لیکن دس لاکھ کی کار میں آپ کو کیوں بٹھالیا؟ محبت اور تعلق کی وجہ سے۔دوستو! اسی طرح جو لوگ اللہ والوں سے محبت و تعلق رکھتے ہیں، ان اللہ والوں کے مجاہدات کی برکت سے اللہ تعالیٰ ان کو بھی ولایت کے بلند مقام پر پہنچادیتے ہیں۔ یہ اللہ والوں کی برکت ہوتی ہے کہ تھوڑے مجاہدہ پر ان کے تعلق کی برکت سے انعام بڑا مل جاتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ اس کو ولایت کے لیے منتخب کرلیتے ہیں تو اعمالِ ولایت، جذباتِ ولایت، خیالاتِ ولایت، اخلاقِ ولایت خود عطا فرماتے ہیں۔ دیکھیے! حکومت کسی کو پہلے ڈپٹی کمشنری کے لیے منتخب کرتی ہے پھر بنگلہ ملتا ہے، پھر سرکاری موٹر ملتی ہے، پھر سرکاری جھنڈا اس کی کار پر لگایا جاتا ہے، پھر پولیس اس کی حفاظت کے لیے دی جاتی ہے۔ پہلے اللہ تعالیٰ آسمان پر فیصلہ فرماتے ہیں کہ اس بندے کو مجھے اپنا ولی بنانا ہے۔ اس انتخاب کے بعد پھر اس کو اعمالِ اولیاء، اخلاقِ اولیاء، جذباتِ اولیاء،لذتِ مناجات ، سجدہ کی لذت اور ایسی تمام نعمتیں خود عطا فرماتے ہیں اور بندہ بزبانِ حال کہتا ہے؎
نہ میں دیوانہ ہوں اصغرؔ نہ مجھ کو ذوقِ عریانی
کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو
ہمہ تن ہستی خوابیدہ مری جاگ اُٹھی
ہر بُن مو سے مرے اس نے پکارا مجھ کو
لیکن ایک بات یہ بھی عرض کردوں کہ جس کو اللہ اپنا بناتا ہے اس کو فانی بتوں سے، مرنے گلنے والی لاشوں سے بچاتا ہے لہٰذا جو اللہ کا ہونا چاہتا ہے اسے ان حسینوں سے نظر بچانی پڑے گی، گناہ سے اپنے کو بچانا پڑے گا، خونِ تمنا پینا پڑے گا۔ جیسا کہ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎
بہت گو ولولے دل کے ہمیں مجبور کرتے ہیں
تری خاطر گلے کا گھونٹنا منظور کرتے ہیں
اور جیسا کہ مولانا اصغر گونڈوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ؎